نیامی : ( ویب ڈیسک ) مغربی افریقی ملک نائیجر میں فوج کے ایک گروپ نے جمہوری صدر محمد بازوم کی حکومت کا تختہ الٹنے کا دعویٰ کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نائیجر میں فوجیوں کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ صدر محمد بازوم کو اقتدار سے ہٹا دیا گیا ہے، ملک کی سرحدیں بند ہیں اور اگلی اطلاع تک ملک میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
کرنل میجر عمادو عبدرمانے نے دیگر 9 فوجیوں کے ساتھ سرکاری ٹی وی پر کئے جانے والے خطاب میں کہا کہ ہم نے ’ دفاعی اور سکیورٹی فورسز نے‘ سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور خراب گورننس کی وجہ سے صدر بازوم کی حکومت کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق صدر محمد بازوم کو فوجی اہلکاروں کی جانب سے صدارتی محل سے حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ایکواس کا ردعمل
دوسری جانب مغربی افریقی ریاستوں کی اقتصادی برادری (ایکواس) اور افریقی یونین نے اس عمل کی مذمت کرتے ہوئے اسے بغاوت قرار دیا ہے۔
نائیجیریا کے صدر بولا ٹینوبو کے دستخط شدہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایکواس طاقت کے ذریعے اقتدار پر قبضے کی کوشش کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور بغاوت کی سازش کرنے والوں سے جمہوری طور پر منتخب صدر کو فوری طور پر اور بغیر کسی شرط کے آزاد کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
یورپی یونین کا رد عمل
یورپی یونین کے سفارت کار جوزپ بوریل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس ( ٹوئٹر ) پر جاری اپنے ایک بیان میں فرانسیسی زبان میں لکھا کہ وہ نیامی میں ہونے والے واقعات سے بہت پریشان ہیں، یورپی یونین جمہوریت کو غیر مستحکم کرنے اور نائیجر کے استحکام کو خطرے میں ڈالنے کی تمام کوششوں کی مذمت کرتی ہے۔
Très préoccupé par les événements en cours à #Niamey.
— Josep Borrell Fontelles (@JosepBorrellF) July 26, 2023
L’UE condamne toute tentative de déstabiliser la démocratie et menacer la stabilité du #Niger.
L’UE s’associe aux déclarations du Président du Nigeria Tinubu au nom de la @ecowas_cedeao
جرمنی کا رد عمل
جرمنی کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ نیامی کی صورتحال ابھی تک واضح نہیں ہے، ہم وہاں اپنے سفارت خانے اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں اور اگر ضروری ہوا تو یقیناً مناسب اقدامات بھی کریں گے۔
برلن میں وزارت دفاع کے ترجمان نے بھی اسی طرح کہا کہ صورتحال کا اندازہ لگانا ابھی قبل از وقت ہے۔
سیکرٹری اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے طاقت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کرنے اور جمہوری طرز حکمرانی، امن اور استحکام کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔
انتونیو گوتریس نے تمام فریقین سے کہا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور آئینی نظم کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
امریکا کی مذمت
امریکا نے بھی اس صورتحال کی مذمت کی اور بازوم کی رہائی پر زور دیا۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ امریکا کو نائیجر میں آج کی پیش رفت پر گہری تشویش ہے، ہم نائیجر کی جمہوری طور پر منتخب حکومت کے کام کاج کو روکنے یا اسے ختم کرنے کی کسی بھی کوشش کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم خاص طور پر صدارتی گارڈ کے عناصر سے صدر بازوم کو رہا کرنے اور تشدد سے باز رہنے کی تاکید کرتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے بازوم کے لیے حمایت کا اظہار کیا اور کہا کہ امریکا طاقت کے ذریعے نائیجر کے آئینی حکم کو پامال کرنے کی کوششوں کی مذمت کرتا ہے اور اس بات پر زور دیتا ہے کہ ہماری شراکت داری جمہوری حکمرانی کے تسلسل پر منحصر ہے۔
Spoke to Nigerien President Bazoum. I conveyed our support for the democratically elected President of Niger. The U.S. condemns efforts to subvert Niger’s constitutional order by force, and underscores that our partnership depends on the continuation of democratic governance.
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) July 26, 2023