اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ حملے ، فلسطینی شہداء کی تعداد 2600ہوگئی

Published On 15 October,2023 11:03 am

غزہ : (دنیانیوز) اسرائیل کے غزہ پروحشیانہ حملے جاری ہیں ، اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں شہید ہونیوالے فلسطینیوں کی تعداد 2 ہزار600 تک پہنچ گئی جبکہ بچوں اور خواتین سمیت10 ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں ۔

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی اسرائیلی جارحیت کے دوران قابض فوج بے رحمی کے ساتھ بم گرا رہی ہے جس کے نتیجے میں نہتے فلسطینیوں کی اموات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔

اسرائیل ہزاروں ٹن بارود غزہ پر گراچکا ہے جس میں سیکڑوں گھر تباہ ہوچکے ہیں اورتین لاکھ سے زائد فلسطینی بے گھر ہوئے ہیں ، یہی نہیں اسرائیلی فوج نے غزہ سے نقل مکانی کرنیوالے قافلوں کو بھی نہیں بخشا ، اسرائیلی طیاروں کے حملوں میں 70 فلسطینی شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہیں۔

یہودی آباد کار بھی نہتے فلسطینیوں کا قتل عام کرنے لگے ، گزشتہ روز یہودی آباد کار نے بھی اسرائیلی فوج کی موجودگی میں نہتے فلسطینیوں کو گولیاں مار کر شہید کیا۔

یہ بھی پڑھیں :اسرائیلی طیاروں کا شامی شہرحلب پرحملہ، ایئرپورٹ کا رن وے دوبارہ تباہ

اسرائیلی فوج نے کل (ہفتے) کو غزہ کی پٹی کے متعدد علاقوں پر بمباری تیز کردی جس سے ہسپتال اور صحت کی سہولیات متاثر ہوئیں، اسرائیلی بمباری میں ہسپتال بھی محفوظ نہیں رہے ہیں، بمباری میں غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

غزہ کے ہسپتالوں میں ہیلتھ ریفریجریٹرز لاشوں سے بھر گئے ہیں ،جس کے بعد کھانے اور آئس کریم کے ریفریجریٹرز کو جسم کے اعضاء اور لاشوں کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کیا جانے لگا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے غزہ کے ہسپتالوں سے مریضوں کی بے دخلی کو سزائے موت کے مترادف قرار دے دیا جبکہ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ غزہ میں اب تک اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 700بچے ہلاک ہوچکے ہیں۔

اسرائیلی فوج کی غزہ پر فضا، سمندر اور زمین سے حملہ کرنے کی تیاری

اسرائیلی فوج کی کارروائیاں دوسرے ہفتے میں داخل ہو رہی ہیں جس سے غزہ میں محصور لوگوں کی مشکلات مزید بڑھ رہی ہیں ، فلسطینی علاقوں پر قابض اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ پر فضا، سمندر اور زمین سے حملہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں اسرائیل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ غزہ پر تینوں راستوں (زمین، فضا اور سمندر) سے حملوں کی تیاری کر رہا ہے لیکن اس حوالے سے ابھی کوئی وقت سامنے نہیں آیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے جنگ کو اگلے مرحلے میں لے جانے کے اعلان کے بعد موساد کے سابق سربراہ نے اسرائیل کو غزہ میں زمینی آپریشن سے خبردار کردیاہے۔

عرب میڈیا کے مطابق ترجمان جوناتھن کونریکس نے کہا ہے کہ ہم جیسے ہی اس بات کا یقین کریں گے کہ عام شہری علاقہ چھوڑ چکے ہیں ہم بڑی فوجی کارروائی شروع کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "غزہ کے باشندوں کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ ہم وقت کے لحاظ سے بہت محتاط ہیں، 25 گھنٹے سے زیادہ وقت کے نفاذ سے پہلے انہیں کافی وارننگ دی گئی تھی، غزہ کے باشندوں کے نکلنے کا وقت آگیا ہے"۔

خیال رہے کہ کل صبح اسرائیلی فوج کی طرف سے دس لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو پٹی کے شمالی حصے سے نکل کر جنوب کی طرف جانے ڈیڈ لائن دی گئی تھی۔

ایک بھی فلسطینی غزہ نہیں چھوڑے گا، حماس کے سربراہ کا اعلان

دوسری جانب حماس نے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر عنقریب حملے کے اعلان کے جواب میں ایک ویڈیو جاری کی ہے۔

حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے خبردارکیا تھا کہ غزہ سے مصر کی طرف کوئی ہجرت نہیں ہو رہی ، حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپ اسرائیل کےناپاک عزائم کو ناکام بنائیں گے۔

اسرائیلی افواج کی لبنان و شام کی سرحد پر جھڑپیں

اسرائیلی افواج کی لبنانی سرحد پر حزب اللہ سے جھڑپیں جاری ہیں جبکہ شام کے سرحدی علاقوں پر بھی اسرائیلی فوج کی جانب سے توپوں سے حملے کیے گئے۔

اسرائیل نے شام کے شہر حلب پر طیاروں سے حملہ کرکے ہفتے کو تعمیر نو کے بعد کھولا گیا رن وے ایک بار پھر تباہ کردیا۔

لبنانی سرحد پر بھی اسرائیلی فوج کی گولہ باری اورفائرنگ سے بین الاقوامی خبرایجنسی کا صحافی بھی جاں بحق ہوگیا ، سی پی جے کے مطابق اسرائیل فلسطین جنگ میں کم از کم 12صحافی مارے جا چکے ہیں۔

لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ جس طرح خطے سے داعش کو ختم کیا وہی انجام اسرائیل کا بھی ہوگا۔

قبل ازیں حزب اللہ نے کہا تھا کہ صحیح وقت آنے پر اسرائیل کے خلاف جنگ میں اپنے فلسطینی اتحادی حماس کے ساتھ شریک ہونے کے لیے "مکمل طور پر تیار" ہو گی ۔

اس حوالے سے ایرانی وزیرخارجہ عبدالالہیان نے کہا ہے کہ ابھی ایک سیاسی راستہ موجود ہے اور اس پر اقوام متحدہ کے مندوب سے بات کریں گے، اگر لڑائی میں حزب اللہ شامل ہوئی تو اسرائیل پراس کے تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔

عالمی ریڈ کراس غزہ میں انسانی المیے سے خوفزدہ

عالمی ریڈ کراس اسرائیل اور حماس کی جنگ سے جنم لینے والے انسانی المیوں سے خوفزدہ ہے، تنظیم کا کہنا ہے کہ ایسی المناک صورت حال میں عالمی ریڈ کراس کے رضاکار لوگوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

ریڈ کراس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ دونوں فریقین تصادم کے باوجود بین الاقوامی قانون کے مطابق انسانی بنیادوں کا خیال رکھیں، عام شہریوں کا تحفظ کریں اور انسانی بنیادوں پر لوگوں کے کام آنے والی تنظیموں کو اجازت دیں کہ وہ مشکلات میں گھرے ہوئے لوگوں کی مدد کرسکیں۔

دنیا بھرمیں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ریلیاں

دوسری جانب غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف دنیا بھر میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔

مشرق وسطیٰ سے لے کر ایشیا، یورپ، امریکا اور مغربی ممالک میں بھی فلسطینیوں کے حق میں لاکھوں افراد نے احتجاجی مظاہرے کیے۔

یہ بھی پڑھیں :فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی، سینٹرل لندن میں لوگوں کا سیلاب اُمڈ آیا

مغربی ممالک میں فلسطینیوں کے حق میں سب سے بڑی ریلی وسطی لندن میں برطانوی نشریاتی ادارے کے براڈ کاسٹنگ ہاؤس کے باہر سے نکالی گئی جس میں لاکھوں افراد شریک ہوئے ، ریلی وائٹ ہال تک نکالی گئی جس میں ہر عمر کے افراد اور بچوں سمیت لوگوں کی بڑی تعداد شامل رہی۔

فلسطین اسرائیل تنازع کے حل کیلئے عالمی کوششیں

اسرائیل کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری پر سعودی عرب کی درخواست پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے ، اسلامی تعاون تنظیم کا ہنگامی اجلاس جدہ میں 18 اکتوبرکو ہوگا جس میں غزہ پر اسرائیلی کی جارحیت پربحث ہوگی۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اسرائیل فلسطین تنازع کو حل کرنے کیلئے سرگرم ہوگئے، متحدہ عرب امارات کے صدرمحمد بن زید سے ملاقات کی، جس میں اسرائیل فلسطین تنازع حل کرنے اور فوری طور پر جنگ بندی بارے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

علاوہ ازیں امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے چینی وزیرخارجہ سے رابطہ کرکے اسرائیل فلسطین تنازع کو بڑی جنگ میں تبدیل ہونے سے بچانے کیلئے چین سے تعاون کی اپیل کی ہے ۔

خیال کیا جاتا ہے کہ اسرائیلی تاریخ میں اسرائیل پر سب سے خوفناک حملے کے ایک ہفتے بعد اور حماس پر زمینی حملے سے پہلے اسرائیل نے یہ دھمکی دی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے حماس کی جانب سے الاقصی آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا ، اس کے بعد سے دونوں جانب سے ایک دوسرے پر حملے جاری ہیں۔

اسرائیل اور فلسطین تنازع کے 75 برسوں کے دوران حماس کی جانب سے کیے گئے ان حملوں کو بدترین قرار دیا جا رہا ہے۔