جینیوا: (ویب ڈیسک ) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے شمالی غزہ کو خالی کرنے کا حکم محصور پٹی کے ہسپتالوں میں زیرعلاج انکیوبیٹرز میں موجود بچوں سمیت 2 ہزار سے زائد زخمی فلسطینیوں کے لیے سزائے موت ثابت ہو سکتا ہے۔
برطانوی اخبار کے مطابق اسرائیل نے 42 کلومیٹر طویل علاقے میں شمالی آبادی کو حکم دیا ہے کہ وہ متوقع زمینی حملے سے پہلے جنوب کی طرف چلے جائیں، انسانی حقوق کی بعض تنظیموں کے مطابق یہ اقدام جبری منتقلی کے جنگی جرم کے مترادف ہوسکتا ہے، اس حکم سے 20 لاکھ سے زائد افراد کی آبادی میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے جو پہلے ہی اسرائیل کےمکمل محاصرے میں مشکلات کا شکار ہیں۔
انخلا زون میں موجود ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ چونکہ وہ مریضوں کو محفوظ طریقے سے منتقل نہیں کر سکتے لہذا انہوں نے ان کی دیکھ بھال کے لیے وہاں رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے ایک بیان میں کہا کہ صحت کی سہولیات پر جہاں پہلے ہی گنجائش سے زیادہ دباؤ ہے اور زخمیوں کی تعداد میں اضافے کو برداشت نہیں کر سکتے ، وہیں 2 ہزار سے زائد زخمیوں کو جنوبی غزہ منتقل کرنے پر مجبور کرناموت کی سزا کے مترادف ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ پہلے ہی خبردار کر چکا ہے کہ پانی ختم ہو چکا اور2 دن کے اندر ہسپتالوں میں جنریٹر کا تیل بھی ختم ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں :غزہ میں انسانی بحران سنگین ، شہید فلسطینیوں کی تعداد 2670 ہوگئی
مزید برآں، طبی عملے نے بتایا ہے کہ ہسپتالوں میں سامان کی کمی کی وجہ سے ہزاروں افراد مر سکتے ہیں ، غزہ کے سب سے بڑے الشفا ہسپتال میں میڈیسنز سانس فرنٹیئرز کے ساتھ کام کرنے والے معروف برطانوی فلسطینی سرجن غسان ابو سیتا نے کہا ہے کہ صورتحال تباہ کن ہے، 200 سے زیادہ مریض ایسے ہیں جنہیں سرجری کی ضرورت ہے لیکن وہ آپریشن روم تک نہیں جا سکتے، مردہ خانے بھرے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ لوگ قبرستان جانے سے بہت ڈرتے ہیں، تقریباً 50 خاندان ایسے ہیں جو مکمل طور پر ختم ہو چکے ہیں اس لیے کسی کو دفن کرنے والا کوئی نہیں ہے۔
ادھر،اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ میں فضائی، بری اور بحری افواج کا استعمال کرتے ہوئے ایک مربوط حملے کی تیاری کر رہی ہے ،شہری جنوب کی طرف چلے جائیں ۔
فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیل ہاگری نے کہا کہ وہ غزہ شہر پر بہت جلد حملہ کرنے والے ہیں، اسرائیل نے بمباری کےدوران پانی، بجلی، تیل، خوراک اور طبی سامان تک رسائی منقطع کرتے ہوئے غزہ کا مکمل محاصرہ بھی کر رکھا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ اجتماعی سزا کے مترادف اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔