نیویارک : (ویب ڈیسک ) امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر حملے میں 2ہزار پاؤنڈز وزنی بمبوں کا استعمال کیا جو اس کے ہتھیاروں میں دوسرے سب سے وزنی بم ہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی اخبار نے کہا ہے کہ اگرچہ اسرائیل پہلے بھی یہ بم استعمال کر چکا ہے لیکن ایک گنجان آباد علاقے میں تنصیب سے انسانی حقوق کے خدشات بڑھ گئے ہیں ۔
امریکا سمیت 83 ممالک نے ایک اعلامیہ پر دستخط کیے کہ وہ پرہجوم شہری علاقوں میں ایسے دھماکہ خیز ہتھیاروں کا استعمال نہیں کریں گے لیکن اسرائیل نے اس اعلامیہ پر دستخط نہیں کیے۔
ہسپتال حکام کا کہنا ہے کہ ان حملوں سے 9ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں ، جبالیہ پر گرائے گئے بموں سے 40 فٹ چوڑے گڑھے بن گئے۔
امریکی اخبار کے سیٹلائٹ تصاویر ، فوٹوز اور وڈیوز کے تجزیے کے مطابق سائٹ پر اسرائیلی حملوں میں استعمال ہونے والا بم عام طور پر سب سے بڑا ہے جسے زیادہ تر افواج مستقل بنیادوں پر استعمال کرتے ہیں۔
اخبار نے لکھا کہ ایسے بم زیر زمین انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :اسرائیل کے نہتے فلسطینیوں پرایک رات میں ڈھائی ہزار حملے، مزید280 فلسطینی شہید
ٹائمز نے آرمامنٹ ریسرچ سروسزکے 2016 کے تکنیکی مطالعہ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ دو اثر والے گڑھے تقریباً 40 فٹ چوڑے ہیں جس کے طول و عرض زیر زمین دھماکوں سے مطابقت رکھتے ہیں جو اس قسم کے ہتھیار ہلکی، ریتیلی مٹی میں پیدا کریں گے۔
اس تحقیق کے مصنفین میں سے ایک مارک گارلاسکو کے مطابق بموں میں’ڈیلے فیوز ہو سکتا ہے، جو سطح یا عمارت میں گھسنے کے بعد ملی سیکنڈ تک دھماکے میں تاخیر کرتا ہے تاکہ دھماکے کی تباہ کن طاقت زیادہ گہرائی تک پہنچ جائے۔
مارک گارلاسکو جو ڈچ تنظیم پی اے ایکس کے فوجی مشیر کے طور پر کام کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ صرف تصاویر سے ہی واضح نہیں ہے کہ آیا بم بنکر کو تباہ کرنے والے وار ہیڈز سے لیس تھے جو مضبوط فوجی ڈھانچے کے ذریعے حملےکے لیے بنائے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملے میں اب تک 9ہزار سے زائد فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں جبکہ 32ہزار سے زائد زخمی ہیں ۔