غزہ: (دنیا نیوز) غزہ میں طبی عملے کو ہسپتال خالی کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے ہسپتالوں میں ڈاکٹرز، طبی ورکرز اور ماہرین کو النصر چلڈرن سپتال کے آئی سی یو میں مریضوں کو اکیلے چھوڑنے پر مجبور کیا جارہاہے۔
ہسپتال عملے کا کہنا ہے کہ ہم کسی کو اپنے ساتھ نہیں لا سکے، جس کو گولی لگتی ہے وہ بغیر علاج کے مر جاتا ہے، مرنے والے النصر ہسپتال،الرنتیسی ہسپتال کے سامنے موجود ہیں۔
رپورٹس کے مطابق غزہ کے الشفا ہسپتال پر مسلسل اسرائیلی بمباری سے بجلی کا نظام تباہ ہوچکا ہے جب کہ ایندھن کی قلت کی وجہ سے جنریٹر بھی بند ہوچکے ہیں، الشفا ہسپتال میں تقریباً 2 ہزار لوگ موجود ہیں جن میں مریض، طبی عملہ اور بے گھر افراد بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج کے پناہ گزین کیمپوں پر حملے، 32 فلسطینی شہید، متعدد زخمی
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ الشفا ہسپتال میں عملے سے رابطہ نہیں ہو پارہا، الشفا ہسپتال کے عملے سے کل رات سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے، الشفا اسپتال میں پیدا ہونے والے درجنوں پری میچور بچوں کو کسی محفوظ مقام پر منتقل کرنا انتہائی مشکل ہے۔
رپورٹس کے مطابق الشفا اسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہےکہ انہیں خدشہ ہے کہ نئے پیدا ہونے والے تقریباً 36 بچے انتہائی نگہداشت میں علاج کی سہولت نہ ملنے پر جان سے جاسکتے ہیں۔
واضح رہےکہ 7 اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 11 ہزار سے زائد ہوچکی ہے جن میں 4500 بچے بھی شامل ہیں۔