لاہور: (اسما رفیع ) دنیابھرمیں آج بچوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس حوالے سے غزہ میں اسرائیلی بربریت کا نشانہ بننے والے معصوم بچوں کے اعدادوشمار جاری کیے گئے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ چھ ہفتوں میں غزہ میں ہر 200 میں سے ایک بچہ اسرائیلی حملوں میں مارا گیا ہے۔
ہر سال 20 نومبر کا دن بچوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے جس کا مقصد بچوں کے حقوق، تحفظ، تعلیم، صحت اور ان کی خوشیوں سے متعلق عالمی اقدامات پر توجہ دلانا ہوتا ہے ، لیکن رواں سال یہ دن ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب غزہ میں اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں بچے بھی محفوظ نہ رہ سکے اور 2.3 ملین کی غزہ کی آبادی کی نصف تعداد رکھنے والے ہزاروں معصوم بچے شہید ہوچکے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت میں ہر گزرتے روز کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے، اس دوران اسرائیل نے نہ صرف رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا بلکہ عالمی جنگی قوانین کے تحت دوران جنگ محفوظ قرار دیے جانے والےہسپتالوں کو بھی نہ بخشا اور متعدد قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے بھی اس دنیا سے چلے گئے ۔
یہ بھی پڑھیں :کئی روز محاصرہ کے بعد 31 نومولودوں کو الشفا ہسپتال سے نکال لیا گیا
فلسطینی حکام کے مطابق غزہ میں اب تک اسرائیلی حملوں میں 5500 بچے شہید ہوچکے ہیں اور ہر 10 منٹ میں ایک بچہ اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے ۔
ظلم صرف یہیں تک محدود نہیں بلکہ بمباری کے نتیجے میں اب تک 1800 بچوں کے ملبے تلے دبے ہونے کی اطلاعات ہیں جن میں سے اکثریت کے شہید ہونے کا خدشہ ہے ۔
اقوام متحدہ نے متعدد بار تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کو بچوں کا قبرستان بنا دیا ہے اورفوری جنگ بندی ہونی چاہیے لیکن اسرائیلی ہٹ دھرمی برقرار ہے اورمعصوم بچوں کی سسکیاں اور آہ وزاری بھی ظالم فوج کے پتھر دل پگھلا نہ سکی ۔
صیہونی حملوں میں 9 ہزار کے قریب بچے زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں متعدد بچے زندگی بھرکیلئے جسمانی طور پر معذور ہوگئے وہیں یہ حملے ان ہزاروں بچوں کے ذہنوں پر تکلیف دہ نقوش بھی چھوڑ رہےہیں جس کا مداوا یہ دنیا شاید ہی کرسکے ۔
واضح رہےکہ اسرائیل کے غزہ پر حملوں میں اب تک شہیدوں کی مجموعی تعداد 13 ہزار ہوگئی ہےجن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔