نئی دہلی: (ویب ڈیسک ) بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو آج ہونیوالے اہم انتخابات کے ابتدائی رجحانات کے مطابق چار میں سے تین ریاستوں پر برتری حاصل ہے ، جو اس بات کا اشارہ دیتے ہیں کہ آئندہ چھ ماہ میں ہونے والے عام انتخابات میں ایک بار پھر وزیر اعظم نریندر مودی کی گرفت مضبوط ہونے والی ہے ۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاستوں مدھیہ پردیش، راجستھان، تلنگانہ اور چھتیس گڑھ اسمبلی انتخابات کی آج (اتوار) کو ووٹوں کی گنتی جاری ہیں ، جس کے ابتدائی رجحانات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) تین ریاستوں میں اور ایک ریاست میں کانگریس کو برتری حاصل ہے۔
چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، راجستھان، تلنگانہ اور میزورم میں 7 سے 30 نومبر کے درمیان کئی مرحلوں میں پولنگ ہوئی ، انتخابی حکام کے مطابق اتوار کو چار ریاستوں کے 638 اسمبلی حلقوں میں پولنگ ہوئی، جبکہ میزورم میں پیر کو ووٹوں کی گنتی ہوگی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل الیکشن کمیشن نے میزورم اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹوں کی گنتی کے لیے 3 دسمبر کو مقرر کیا تھا، لیکن اس میں جمعہ (1 دسمبر) کو نظر ثانی کی گئی۔
ان چار ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی کے لیے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ اسمبلیوں میں ووٹوں کی گنتی کے ابتدائی رجحانات میں بی جے پی جبکہ تلنگانہ میں کانگریس آگے ہے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ زیادہ تر ایگزٹ پول کے نتائج نے مدھیہ پردیش اور راجستھان میں بی جے پی کو آگے دکھایا ہے، جبکہ چھتیس گڑھ اور تلنگانہ میں، اعداد و شمار کانگریس کے حق میں زیادہ ہیں۔
کانگریس پارٹی نے تلنگانہ میں اپنی برتری مضبوط کر لی ہے ،ابتدائی رجحانات میں انڈین نیشنل کانگریس 69 سیٹوں پر آگے ہے، بی آر ایس کو 39 سیٹوں پر برتری حاصل ہے۔
اگر یہ رجحان آخر تک درست رہتا ہے تو یہ بی آر ایس کے لیے ایک بڑا دھچکا ہوگا، جو اپنے آغاز سے ہی تلنگانہ کی سیاست پر حاوی ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ایم این ایف کو میزورم میں زیادہ سے زیادہ نشستیں ملنے کی امید ہے، اکثریتی مسیحی ریاست میزورم اور تلنگانہ کو چھوڑ کر باقی تین ریاستوں مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان میں اصل مقابلہ کانگریس اور بی جے پی کے درمیان ہے۔
مدھیہ پردیش کی بات کریں تو یہاں 230 اسمبلی سیٹیں ہیں اور تمام سیٹوں پر الیکشن لڑا گیا ہے ، یہاں بی جے پی اور کانگریس کے درمیان مقابلہ ہے۔
راجستھان میں 200 اسمبلی سیٹوں پر الیکشن ہورہا ہے حالانکہ یہاں 199 سیٹوں پر الیکشن لڑا گیا تھا کیونکہ یہ سیٹ کانگریس امیدوار کے انتقال کی وجہ سے خالی ہوئی تھی۔
چھتیس گڑھ میں 90 اسمبلی سیٹیں ہیں، یہاں بھی تمام سیٹوں پر الیکشن لڑا گیا ہے اس کے علاوہ تلنگانہ میں 119 اسمبلی سیٹیں ہیں اور یہاں بھی تمام سیٹوں پر الیکشن ہورہے ہیں ، اس کے ساتھ میزورم میں 40 اسمبلی سیٹیں ہیں، یہاں بھی تمام سیٹوں پر الیکشن لڑا گیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ان انتخابات کے نتائج یہ طے کریں گے کہ ان ریاستوں میں اگلے پانچ سال تک اقتدار کی باگ ڈور کس پارٹی کے ہاتھ میں رہے گی، لیکن انہیں اس لحاظ سے بھی اہم سمجھا جا رہا ہے کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل سیاسی ماہرین نے ان ریاستی انتخابات کو سیمی فائنل قرار دیا ہے۔