غزہ: (ویب ڈیسک) غزہ میں اسرائیلی بمباری کے دوران فلسطینی مصنف، پروفیسر اور صحافی ڈاکٹر رفعت العریر بھی جام شہادت نوش کر گئے۔
ڈاکٹر رفعت کو اسرائیل نے فضائی حملے میں ان کے خاندان سمیت شہید کیا، اپنے آخری انٹرویو میں غزہ کی صورتحال بتاتے ہوئے ڈاکٹر رفعت نے کہا تھا کہ غزہ میں نہ ہی بجلی ہے، نہ پانی اور نہ ہی کھانے کی اشیاء موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی فوج کے قاتلانہ وار جاری، مزید 300 فلسطینی شہید
سوشل میڈیا پر اپنے آخری پیغام میں ڈاکٹر رفعت نے ایک نظم شیئر کی اور پیغام دیا اگر مجھے مرنا ہے تو تمہیں کہانی سنانے کیلئے جینا ہے، انہوں نے یہ بھی سوال کیا تھا کہ اسرائیل کیا چاہتا ہے؟ غزہ کے لوگ اجتماعی خودکشی کرلیں؟۔
واضح رہے کہ رواں ماہ ہی اسرائیل کے فضائی حملے میں غزہ کے نامور سائنسدان سفیان طیبہ کو ان کے اہلخانہ سمیت شہید کر دیا گیا تھا، 2 ماہ کے دوران اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد تقریباً ساڑھے 17 ہزار ہو گئی ہے۔
از ما چه میخواهند؟ غرق شویم؟ خودکشی دسته جمعی کنیم؟ من استاد دانشگاه هستم و تنها سلاحی که در خانه دارم ماژیک است. اگر به در خانهام بیایند آن را به طرفشان پرت میکنم. دکتر رفعت العریر
— خرمگس (@kharmagas_UK) December 7, 2023
جرات رفتن در خانهاش را نداشتند. کل خانواده را در بمباران قتل عام کردند
pic.twitter.com/JSS6n0h1wo