یمن : (ویب ڈیسک ) امریکا نے ایک بار پھر یمن پر حملہ کردیا، لڑاکا طیاروں نے دارالحکومت صنعا میں مختلف مقامات پر ریڈار تنصیب اور حزب اللہ کے ٹھکانوں پربمباری کی۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ میزائل اور لڑاکا طیاروں کے ذریعے 16 مقامات کو نشانہ بنایا، جن میں دارالحکومت صنعا اور حوثیوں کے گڑھ الحدیدہ شامل ہیں۔
یہ حملے بحیرہ احمر میں اسرائیل سے منسلک ایک تجارتی جہاز پر حوثیوں کے بار بار حملوں کے جواب میں کیے گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حوثیوں کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں ان کے کم از کم پانچ ارکان مارے گئے ہیں۔
12 اور 13 جنوری کی درمیانی شب امریکا نے صنعا کے ہوائی اڈے کو بھی نشانہ بنایا تھا، خبر ایجنسی کے مطابق حملوں کے بعد دارالحکومت صنعا میں شدید دھماکوں کی آوازیں سنی گئی، بندرگاہی شہر حدیدہ پر بھی حملوں کی اطلاعات ہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے گزشتہ روز بحیرہ احمر میں کارروائی کے صورت میں یمن پر مزید حملوں سے خبردار کیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکا اور برطانیہ نے 11 جنوری کی رات حوثیوں کے اہداف کو نشانہ بنایا تھا، حملوں میں لڑاکا طیاروں، بحری جہازوں اور آبدوزوں کی مدد سے یمن کے دارالحکومت صنعا، بندرگاہی شہر حدیدہ اور شمالی شہر سعدہ میں درجن بھر سے زائد مقامات پر بمباری کی گئی، حملوں میں ٹام ہاک میزائلوں کا بھی استعمال کیا گیا۔
ایران کی جانب سے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ حملے کر کے امریکا اور برطانیہ فلسطینی عوام اور غزہ کے محصور عوام کے خلاف 100دن سے زائد سے جاری صہیونی مظالم کی بھرپور حمایت کررہے ہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ حملے یمن کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے ساتھ ساتھ عالمی قوانین کی بھی صریح خلاف ورزی ہیں۔
ایران اور حوثیوں کے اتحادی لبنان کے گروپ حزب اللہ نے کہا کہ امریکی جارحیت نے ثابت کردیا کہ واشنگٹن کی اسرائیل کے ساتھ مکمل شراکت داری ہے۔
دوسری جانب سعودی عرب نے حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے ، روس نے حملوں کو یو این چارٹر کی خلاف ورزی قرار دے کر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کردی۔