غزہ : خان یونس میں اسرائیلی فوج کا اقوام متحدہ کے سینٹر پر حملہ

Published On 25 January,2024 08:57 am

غزہ : (ویب ڈیسک ) اسرائیلی فورسز نے غزہ کے شہر خان یونس میں عالمی ادارے اقوام متحدہ کے ٹریننگ سینٹر پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں ’بھاری جانی نقصان‘ کی اطلاعات ہیں۔

عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ٹریننگ سینٹر میں جنگ سے دربدر ہونے والے ہزاروں افراد نے پناہ لے رکھی تھی۔

غزہ میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین کے ڈائریکٹر تھامس وائٹ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ خان یونس میں حملے بڑھ رہے ہیں، یو این آر ڈبلیو اے کے ہزاروں افراد پر محیط پناہ گزین کیمپ پر حملہ ہوا جس سے عمارتوں میں آگ بھڑک اٹھی اور بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا، سینٹر تک باحفاظت رسائی دو دنوں سے ممنوع ہے، لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سینٹر میں 800 افراد پناہ گزیں ہیں، 9 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 75 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے ، اقوام متحدہ کے سینئر اہلکار کے مطابق ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

ترجمان عدنان ابو حسنہ نے الجزیرہ کو بتایا کہ اقوام متحدہ اسرائیلی فوج کے ساتھ مل کر اس مقام پر ایمبولینس بھیجنے کی کوشش کر رہا ہے، حملے سے قبل اسرائیلی فوج کی طرف سے کوئی وارننگ جاری نہیں کی گئی تھی۔

ترجمان نے صورتحال کو ’انتہائی خطرناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایجنسی علاقے میں اسرائیلی ٹینکوں کی موجودگی کی وجہ سے گزشتہ 48 گھنٹوں سے کمپاؤنڈ تک رسائی حاصل نہیں کر سکی ہے۔

اس کے علاوہ العمل ہسپتال کو چلانے والی فلسطینی ریڈ کراس سوسائٹی کے مطابق اسرائیل نے خان یونس پر حملے جاری رکھنے کے بعد العمل ہسپتال کے ارد گرد مکمل کرفیو نافذ کر دیا ہے۔

دوسری جانب غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 100 سے زائد زخمی، مریض، اور نوزائیدہ بچے نصر میڈیکل کمپلکس پر حملے کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہیں، فلسطینی حکام نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے خان یونس پر حملے کے باعث جنوبی غزہ کے اہم ہسپتالوں کا رابطہ علاقے سے منقطع کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ 23 جنوری کو اسرائیلی فوج نے لوگوں کو خان یونس سے انخلا کا حکم دیا تھا جہاں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے مطابق 5 لاکھ افراد رہائش پذیر ہیں۔

واضح رہے کہ فلسطینی صحت کے حکام نے کہا ہے کہ جنگ میں غزہ کے کم از کم 25ہزار سے زائد شہری شہید اور 63 ہزار زخمی ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں کے بارے میں خدشہ ہے کہ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔