غزہ : (ویب ڈیسک) غزہ میں اسرائیلی جنگ کے چوتھے ماہ کے دوران لائی جانے والی تیزی امدادی سامان اور خوراک کے حصول کی خاطر جمع ہجوم کے لئے بھی اموات کا باعث بن گئی۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کا بتانا ہے کہ کھانے پینے کی اشیا اور امدادی سامان لینے جمع بے گھر فلسطینیوں پر اسرائیلی بمباری سے کم از کم 20 فلسطینی شہید اور 150 زخمی ہو گئے ہیں۔
تاہم اسرائیلی فوج نے اس بارے میں اپنی طے شدہ پالیسی کے تحت فوری جواب نہیں دیا ہے، البتہ یہ کہہ دیا ہے کہ معاملے سے متعلق رپورٹس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ادھر غزہ میں گزشتہ روز اسرائیلی طیاروں سے بمباری اور ٹینکوں سے گولہ باری مسلسل جاری رکھی گئی ہے، خان یونس کے علاقے میں دوہسپتالوں کے ارد گرد بھی بد ترین اسرائیلی حملے کیے گئے جس کی وجہ سے بے گھر فلسطینیوں کو پناہ کے لئے ایک بار پھر بے بس ہو کر بھاگنا پڑرہا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق مقامی شہری نے بتایا کہ اب غزہ کو اسرائیل نے مسلسل بمباری اور گولہ باری سے تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ خان یونس کے دو ہسپتالوں کو گھیرے میں لے کر گولہ باری جاری رکھی ہوئی ہے، آسمان پر ہرطرف دھویں کے بادل نظر آرہے ہیں۔
خان یونس کے نصیر اور الامل ہسپتال کے گردوپیش میں سخت بمباری جاری ہے ، اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس ہسپتالوں کے احاطے کو استعمال کرتے ہیں جبکہ ہسپتالوں کا طبی عملہ اسرائیلی فوج کے اس الزام کو مسترد کرتا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی حملوں میں 25 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔