عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے باوجود اسرائیلی حملے جاری، مزید 183 فلسطینی شہید

Published On 27 January,2024 09:07 am

غزہ : (دنیانیوز/ ویب ڈیسک ) عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے باوجود غزہ پر اسرائیلی فوج کے حملے بند نہ ہوسکے، صیہونی فوج کی بمباری سے ایک روز میں مزید 183 فلسطینی شہید ہوگئے۔

غزہ کے شہر خان یونس میں الاقصیٰ یونیورسٹی، النصر، الامل اور الخیر ہسپتالوں کے قریب شدید لڑائی جاری رہی جہاں اسرائیلی فوج کی جانب سے شدید گولہ باری اور فائرنگ کی گئی، نصیرت کیمپ پر حملے میں 11 فلسطینی جان کی بازی ہارگئےجبکہ النصر ہسپتال میں بجلی کی فراہمی معطل ہوچکی ہے ۔

اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک شہادتوں کی تعداد 26 ہزار سے زائد ہو گئی جبکہ 64ہزارسے زائد فلسطینی زخمی اور ہزاروں لاپتہ ہیں جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ تاحال ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

فلسطینیوں کی نسل کشی پراسرائیل کیخلاف عالمی عدالت کا فیصلہ

گزشتہ روز عالمی عدالت نے اپنے فیصلے میں اسرائیل کو حکم دیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کو روکے اور شہریوں کی مدد کے لیے مزید اقدامات کرے تاہم اپنے فیصلے میں عدالت نے جنوبی افریقہ کی درخواست کے برعکس جنگ بندی کا حکم دینے سے گریز کیا۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل غزہ میں نسل کشی بند کرے: عالمی عدالت انصاف کا حکم

عالمی عدالت انصاف کے17 رکنی پینل میں سے 16 ججز موجود تھے اور صدر عالمی عدالت انصاف نے عبوری فیصلہ سنایا۔

عالمی عدالت انصاف نے جنوبی افریقہ کے مطالبات درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج کی بمباری سے 25 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں، اسرائیل نے فلسطینیوں کو گھر بار چھوڑنے پر مجبور کیا، غزہ کے20 لاکھ سے زائد لوگ نفسیاتی اور جسمانی تکالیف میں مبتلا ہیں۔

اس حوالے سے فلسطینی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ فیصلہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ کوئی ریاست قانون سے بالاتر نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں :سعودی عرب کا فلسطینیوں کی نسل کشی پر عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کا خیرمقدم

پاکستان، قطر ، سعودی عرب اور فلسطین سمیت دنیا بھر سے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا ہے ، حماس کا کہنا ہے کہ فیصلے سے اسرائیل مزید تنہا ہوگا۔

دوسری جانب امریکا اور یورپی یونین کا غزہ سے متعلق منفی کردار بھی سامنے آگیا، عالمی برادری میں اسرائیل اب واضح طور پر بے نقاب ہو چکا ہے

اقوام متحدہ کے اعلی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ اتحادیوں کے لیے مسائل پیدا کرےگا، اسرائیل کے حمایتوں کو اس کے دفاع میں شرمندگی ہو گی۔