عالمی عدالت کی جانب سے جنگ بندی کا فیصلہ آیا تو پاسداری کریں گے : حماس

Published On 26 January,2024 02:59 pm

غزہ : (ویب ڈیسک ) فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس نے کہا ہے کہ اگر عالمی عدالت نے جنگ بندی کا حکم دیا تو اس فیصلے کی پاسداری کی جائے گی۔

عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں مبینہ نسل کشی پر جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے دائر مقدمے میں بین الاقوامی عدالتِ انصاف آج (جمعے ) کو اپنا تاریخی فیصلہ سنانے والی ہے۔

حماس نے ایک بیان میں کہا کہ "اگر ہیگ میں قائم آئی سی جے جنگ بندی کا حکم جاری کرے تو حماس تحریک اس وقت تک اس کی پاسداری کرے گی جب تک کہ دشمن بھی ایسا ہی کرے۔"

جنوبی افریقہ نے الزام لگایا ہے کہ اسرائیل اقوامِ متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے جس پر 1948 میں دنیا کے ہولوکاسٹ کے ردِعمل کے طور پر دستخط کیے گئے تھے۔

عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ پریٹوریا چاہتا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کو کنونشن کی ممکنہ خلاف ورزیوں سے بچانے کے لیے آئی سی جے نام نہاد "عارضی اقدامات" پر مبنی ہنگامی احکامات جاری کرے، آئی سی جے کے احکامات جو ممالک کے درمیان تنازعات پر فیصلہ دیتے ہیں، ان پر عمل کرنے کی قانوناً پابندی ہوتی ہے اور ان پر اپیل نہیں کی جا سکتی۔

یہ بھی پڑھیں:عالمی عدالت انصاف فلسطینیوں کی نسل کشی کیخلاف کیس پر فیصلہ آج سنائے گی

البتہ عدالت کے پاس اپنے فیصلوں کو نافذ کرنے کا بہت کم اختیار ہے ، مثلاً یوکرین پر حملہ ہونے کے ایک ماہ بعد اس نے روس کو حکم دیا کہ وہ حملہ روک دے لیکن اس کا کوئی فائدہ نہ ہوا۔

اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پہلے ہی عندیہ دے چکے ہیں کہ وہ خود کو آئی سی جے کے کسی حکم کا پابند محسوس نہیں کریں گے۔

انہوں نے 14 جنوری کو لبنان، شام، عراق اور یمن میں ایران کے ساتھ منسلک "محورِ مزاحمت" گروپوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "ہمیں کوئی نہیں روکے گا ، نہ دی ہیگ، نہ کوئی اور"۔

حماس گروپ نے کہا کہ اگر جنگ بندی کا حکم دیا جائے تو حماس اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے بدلے غزہ میں قید اسرائیلی قیدیوں کو بھی رہا کر دے گی۔

حماس نے غزہ کی پٹی پرجاری  اسرائیلی ناکہ بندی کو ختم کرنے اور اس علاقے میں انسانی امداد اور تعمیر ِنو کے سامان کی اجازت دینے کا بھی مطالبہ کیا۔

جنگ اس وقت شروع ہوئی جب غزہ سے حماس اور دیگر مزاحمت کاروں نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ایک غیر معمولی حملہ کیا جس کے نتیجے میں تقریباً 1,140 افراد ہلاک ہو گئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

اسرائیل نے جواب میں حماس کو کچلنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے ایک مسلسل فوجی کارروائی میں اب تک 25,900 فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے جن میں سے تقریباً 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔