نئی دہلی : (دنیانیوز) بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی بھارت میں مذہبی آزادی ایک خواب بن کر رہ چکی ہے۔
مودی سرکار اور بی جے پی اپنی انتہا پسند سوچ بھارتی عوام نے پھیلا چکی ہے اور الیکشن کی مختلف ریلیوں کے دوران بی جے پی کا متعصبانہ اور دھمکی آمیز رویہ دیکھنے میں آیا ہے ۔
بابری مسجد کو منہدم کر کے رام مندر کی تعمیر کا مودی سرکار نے پوری دنیا میں جشن منایا ، مودی سرکار کی انتہا پسند پالیسیوں کے سبب مسلمانوں کو شدید دباؤ اور ظلم و ستم کا سامنا ہے۔
حال ہی میں حیدرآباد ریلی کے دوران بی جے پی کے لیڈر گری راج سنگھ نے کاشی اور متھورا میں مساجد منہدم کرنے کی دھمکی دی، گری راجہ سنگھ کا کہنا تھا کہ ابھی تو صرف ایودھیا فتح کیا ہے، کاشی اور متھورا ابھی باقی ہیں۔
مودی سرکار کی مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے لیے مختص کی گئیں متنازع پالیسیوں سے بھارت میں کروڑوں مسلمان اپنے حق سے محروم ہیں۔
الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں بڑھتی مذہبی پولرائزیشن سے نہ صرف بھارت کی سلامتی متاثر ہوئی بلکہ قومی ووٹ سیاسی اثرو رسوخ سے شدید متاثر ہوا ۔
بی جے پی لیڈر گری راج سنگھ کے مطابق مسلمانوں کو مساجد کی جگہ ہندوؤں کو واپس کر دینی چاہیے تاکہ فرقہ وارانہ مسائل سے بچا جا سکے، بر صغیر کی تقسیم کے بعد سے ہی بھارت میں رہنے والے مسلمان شدید مذہبی تشدد اور انتہا پسندی کا شکار ہیں۔
آخر کب تک انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر خاموش تماشائی بنی رہیں گی؟۔