غزہ : (ویب ڈیسک ) اسرائیل نے غزہ میں جاری جنگ میں مزید کارروائیوں کے لیے ٹینک رفح روانہ کرتے ہوئے پیشگوئی کی ہے کہ یہ جنگ مزید 7 ماہ تک جاری رہ سکتی ہے۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق عالمی عدالت انصاف کی جانب سے گزشتہ ہفتے جنگ بندی اور حملے روکنے کے حکم کے باوجود منگل کو اسرائیل کے ٹینک پہلی بار رفح میں داخل ہو گئے جہاں لاکھوں فلسطینیوں نے پناہ لی ہوئی ہے۔
عالمی عدالت انصاف کاکہنا تھا کہ اسرائیل نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کس طرح رفح سے انخلا کے عمل کو اپنی کارروائیوں سے محفوظ رکھے گا اور خوراک، پانی اور ادویات کیسے فراہم کرے گا۔
رفح کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹینک مغربی علاقوں تل السلطان اور یبنا اور وسط میں واقع شبورہ میں داخل ہو گئے۔
خبررساں ادارے کے مطابق رفح میں ایمبولینس اور ایمرجنسی سروسز کے ڈپٹی ڈائریکٹر ہیثم الحمس کاکہنا تھا کہ ہمیں تل السلطان کے رہائشیوں کی طرف سے تشویشناک کالیں موصول ہوئیں جہاں ڈرونز نے بے گھر شہریوں کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ ان علاقوں سے نقل مکانی کر کے محفوظ علاقوں کی جانب منتقل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
ادھروزیر صحت ماجد ابو رامان نے امریکا پر زور دیا کہ وہ امداد کے لیے رفح کراسنگ کھولنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔
اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (یو این آر ڈبلیو اے) کاکہنا ہے کہ اسرائیل کے انخلا کے احکامات کے بعد تقریباً 10 لاکھ شہری رفح شہر سے بے گھر ہوئے ہیں۔
لڑائی اس سال نہیں رکے گی : اسرائیلی مشیر
دوسری جانب اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر زاچی ہنیگبی نے کہا کہ اسرائیلی فوج مصر کی سرحد پر بفر زون کے تین چوتھائی حصے پر کنٹرول رکھتی ہے اور اس کا مقصد حماس کو ہتھیاروں کی سمگلنگ کو روکنے کے لیے اس تمام حصے کو کنٹرول کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں لڑائی کم از کم 2024 میں پورا سال جاری رہے گی اور اس بات کا اشارہ بھی دیا کہ اسرائیل حماس کے مطالبے اور قیدیوں کی رہائی کی ممکنہ پیشکش کے باوجود جنگ کو ختم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ رفح میں لڑائی ایک بے معنی جنگ نہیں ہے، اس کا مقصد غزہ میں حماس کی حکمرانی کو ختم اور اسے اور اس کے اتحادیوں کو اسرائیل پر حملے سے روکنا ہے۔
اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکا نے بھی منگل کو رفح میں ایک بڑے زمینی حملے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں لگتا ہے کہ رفح میں ایسا کوئی آپریشن جاری نہیں ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری جنگ میں اب تک 36 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد80ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے ، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔