ڈھاکا: (ویب ڈیسک) بنگلا دیش میں طلبہ کا احتجاج رنگ لے آیا، سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹے پر بھرتی سے متعلق ہائیکورٹ کے حکم پر عملدرآمد روک دیا۔
مقامی میڈیا کے مطابق بنگلادیش کی سپریم کورٹ میں کوٹہ سسٹم بحالی کے خلاف سماعت ہوئی جس میں عدالت نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم پر ہائی کورٹ کے حکم پرعمل درآمد روک دیا۔
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ آزادی کی جنگ لڑنے والے فوجیوں کے بچوں کیلئے 5 فیصد کوٹہ رکھا جائے۔
یاد رہے گزشتہ ماہ ہائی کورٹ نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کو بحال کیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بنگلہ دیش میں طلبہ کے احتجاج کے بعد بے امنی کو روکنے کیلئے سپاہیوں نے ملک کے شہروں کی سڑکوں پر گشت کیا جبکہ پولیس نے کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے مظاہرین پر فائرنگ کر دی تھی۔
خبرایجنسی کے مطابق ڈھاکا کی سڑکوں پر سکیورٹی اہلکاروں کا گشت جاری ہے، پرتشدد مظاہروں میں 133 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، ہلاک افراد میں 2 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جبکہ 150 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
حکومت کی ہدایت پر انٹرنیٹ، ٹیکسٹ میسج اور اوورسیز کال سروسز جمعرات سے معطل ہے، تعلیمی ادارے اور دفاتر بھی بند ہیں۔
احتجاج کی وجہ کیا ہے؟
بنگلادیش میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹا دیئے جانے کے خلاف گزشتہ کئی روز سے طلبہ کا احتجاج جاری ہے اور کوٹہ سسٹم مخالف طلبہ کی پولیس اور حکمران جماعت عوامی لیگ کے طلبہ ونگ سے جھڑپیں ہو رہی ہیں۔
بنگلا دیش میں سرکاری ملازمتوں کا 56 فیصد حصہ کوٹے میں چلا جاتا ہے جس میں سے 30 فیصد سرکاری نوکریاں 1971 کی جنگ میں لڑنے والوں کے بچوں، 10 فیصد خواتین اور 10فیصد مخصوص اضلاع کے رہائشیوں کیلئے مختص ہیں۔