کولمبیا: (ویب ڈیسک ) اسرائیل کیخلاف طلبہ کا احتجاج روکنے والی کولمبیا یونیورسٹی کی صدر مینوشے شفیق نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔
کولمبیا یونیورسٹی نیویارک کی یونیورسٹیوں میں نمایاں ترین ہے اور اس کی سربراہی کا اعزاز ایک غیرمعمولی بات ہے لیکن غزہ میں جاری اسرائیل جنگ کے بعد ایسا کئی امریکی یونیورسٹیوں میں ہو چکا ہے کہ جنگ مخالف طلبہ و طالبات کا تعلیمی سلسلہ روک دیا گیا تھا، اب یونیورسٹی کی سربراہ بھی استعفیٰ دینے پر مجبور ہو گئی ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل کے خلاف طلبہ کا احتجاج روکنے والی صدر کولمبیا یونیورسٹی مینوشے شفیق مستعفی ہو گئیں۔
یونیورسٹی سربراہ نے استعفے سے متعلق اپنے خط میں لکھا ہے کہ مختلف اور اہم شعبوں میں ان کے زمانے میں ترقی ہوئی تاہم ان کا دور ایک طرح سے بحرانی دور رہا جیسا کہ اس عرصے میں پورے ملک میں احتجاج چل رہا تھا۔
انہوں نے اس امر کو تسلیم کیا کہ یونیورسٹی کیمپیس کے اندر احتجاج ہی بالآخر ان کے استعفے کا سبب بنا ہے، اس دوران ان کے خاندان کو بھی کافی نقصان پہنچایا گیا۔
انہوں نے کہا میں موسم گرما کے شروع سے اس فیصلے کی طرف بڑھ رہی تھی، میرا یہ فیصلہ کولمبیا کو آنے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے قابل بنائے۔
اپریل میں مینوشے نے نیویارک پولیس کو کیمپس میں داخلے کی اجازت دی تھی، یونیورسٹی میں اسرائیل مخالف مظاہرے پر تقریباً 100 طلبہ گرفتار ہوئے تھے، یہ 5 دہائیوں بعد کولمبیا یونیورسٹی میں بڑے پیمانے پر ہونے والی گرفتاریاں تھیں، اس اقدام سے امریکا اور کینیڈا کے درجنوں کالجز میں احتجاج شروع ہوا تھا۔
مینوشے شفیق کے مستفعی ہونے کے بعد کولمبیا یونیورسٹی ارونگ میڈیکل سینٹرکی سی ای او قطرینہ آرمسٹرانگ نئی عبوری صدر ہوں گی۔