سڈنی: (ویب ڈیسک) آسٹریلیا میں سینکڑوں بچوں کو بلیک میل کرکے جنسی حرکات کرنے پر مجبور کرنے پر پاکستانی نژاد کو 17 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔
29 سالہ محمد زین العابدین رشید نے سوشل میڈیا کے 15 سالہ سٹار ہونے کا جھوٹ بولا اور اپنے فالوورز کی ایک بڑی تعداد بنائی، یوں اس نے آسٹریلیا میں اور بیرون ملک بچوں کو نشانہ بنایا۔
وہ اس آڑ میں بچوں سے آن لائن رابطہ کرتا، انہیں آن لائن سٹار کی تصاویر بھیجتا اور ابتدا میں ان کا اعتماد حاصل کرنے کے لئے معصوم سوالات پوچھتا تھا اور ان سے ان کی تصاویر بھی مانگتا تھا۔
رپورٹ کے مطابق مغربی آسٹریلیا کی ضلعی عدالت میں سزا سناتے ہوئے جج امانڈا بروز نے کہا کہ جرائم کا حجم اتنا بڑا تھا کہ مجھےآسٹریلیا میں اس کے مقابلے کا کوئی کیس مل ہی نہیں سکا۔
بتایا گیا کہ رشید بچوں کو دھمکیاں دیتا تھا کہ انتہائی شدید جنسی حرکات نہ کرنے پر وہ ان کے جوابات کے سکرین شاٹس دوستوں اور اہل خانہ کو بھیج دے گا۔
سزا سناتے ہوئے جج بروز نے کہا کہ یہ جرائم توہین آمیز، ذلت آمیز نوعیت کے خاص طور پر قابلِ کراہت تھے۔
جج بروز نے کہا کہ رشید کا جرم اس حقیقت کی بنا پر زیادہ شدت اختیار کر گیا کہ اس نے دوسرے بالغ افراد کے گروپوں کے ساتھ متعدد متاثرین سے بدسلوکی کی، وہ بچوں سے زیادتی کرنے والے دیگر افراد کو لائیو سٹریم دیکھنے کی دعوت دیتا جبکہ وہ بچوں کو تکلیف دہ حرکات کرنے کو کہتا تھا۔
ایک ماہر نفسیات کی عدالت کے لئے تیار کردہ رپورٹ میں تفصیلاً بتایا گیا کہ کس طرح رشید کم عمری میں پاکستان سے آسٹریلیا چلا گیا اور اس کے والدین روایتی قدامت پسند اور سخت تھے، اسے صرف لڑکوں والے ایک پرائیویٹ سکول میں داخل کروا دیا گیا جہاں وہ اور اس کے بھائی واحد مسلم طلبہ تھے جس کی وجہ سے وہ سماجی طور پر خود کو تنہا محسوس کرنے لگے۔
جج بروز نے سزا سنانے، جیل میں جنسی علاج کے پروگرام میں مصروفیت اور سزا سنانے کی ابتدائی درخواست کے دوران رشید کی نوجوانی کو مدِنظر رکھا لیکن کہا کہ یہ واضح پیغام بھیجنے کی ضرورت ہے اور متاثرین کے عدم تحفظ کے مطابق یہ متوازن ہونا چاہیے۔
جج بروز نے کہا، متاثرین ہمیشہ اس خوف کے ساتھ زندہ رہیں گے کہ آپ نے ان کی جو ریکارڈنگز کی ہیں وہ مزید لوگوں تک پھیل جائیں گی۔
رشید اگست 2033 میں وعدے یا ضمانت کے لیے درخواست دینے کا اہل ہو گا جب اس کی عمر 38 سال ہو گی۔