7اکتوبر : غزہ لہو لہو ، مسلط اسرائیلی جنگ کو ایک برس مکمل

Published On 07 October,2024 09:44 am

غزہ : (دنیانیوز) سات اکتوبر 2023 کو دنیا کو دنگ کردینے والے طوفان الاقصیٰ آپریشن، اورغزہ پر مسلط اسرائیلی جنگ کو ایک سال مکمل ہوگیا ، دنیا کے متعدد ممالک میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں، جن میں غزہ کے ساتھ لبنان میں جنگ بندی کے مطالبات سرفہرست ہیں۔

7 اکتوبر 2023 کو فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے علی الصبح غزہ کے اطراف میں موجود آبادیوں اور فوجی اڈوں پر حملہ کیا تھا۔

اس حملے میں 1200 کے قریب اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے جبکہ 250 سے قریب اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کو یرغمال بنایا گیا تھا۔

حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے ہاتھوں نسل کشی میں اب تک 42 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 16ہزار بچے اور11ہزار سےزائد خواتین شامل ہیں ۔

اسرائیلی حملوں نے 23 لاکھ کی آبادی والے علاقے کے تقریباً تمام افراد کو بے گھر کردیا ہے، وحشیانہ حملوں میں غزہ کھنڈر بن چکا جبکہ ہسپتال، مسجدیں، چرچز، سکولز اور کالجز ، تعلیمی ادارے تباہ ہوچکے ہیں ۔

فلسطینی صحت کی وزارت کے مطابق غزہ میں تقریباً 10 ہزار لاشیں ابھی تک ملبے میں دبی ہوئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطینیوں کی نسل کشی کیخلاف دنیا بھر میں مظاہرے، جنگ بندی کا مطالبہ

غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 810 مساجد کو شہید کیا گیا جبکہ 800 سکول تباہ ہونے سے بچے تعلیم سے محروم ہوگئے جبکہ ساڑھے گیارہ سو ورکرز اور 174 صحافی بھی شہدا میں شامل ہیں ۔

طوفان الاقصیٰ میں یرغمال بنائے گئے 100کے قریب یرغمالی چھڑائے نہ جاسکے جبکہ اقوام متحدہ نہتے شہریوں کا قتل عام بند کروانے میں ناکام رہی ہے جبکہ عالمی عدالت میں اسرائیل پر نسل کشی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں جنہیں اسرائیل نے مسترد کردیا ہے۔

دوسری جانب گزشتہ روز اسرائیل کی غزہ میں جنگ کے مخالف ہزاروں انسان دوست شہری امریکہ، یورپ، افریقہ، آسٹریلیا اور ایشیائی ملکوں کے دارالحکومتوں میں احتجاج کے لئے نکلے، جن کو اسرائیل کی بمباری سے اب تک تقریباً 42 ہزار فلسطینیوں کے قتل عام پر شدید غم و غصہ ہے۔

لندن، روم، برلن، میڈرڈ، کیپ ٹاؤن اور چلی میں بھی مظاہرین نے شدید نعرے بازی کی، امریکہ میں مظاہرین احتجاج کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس کے باہر پہنچ گئے جہاں انہوں نے امریکی انتظامیہ سے اسرائیل کو اسلحے کی سپلائی روکنے کے لئے زبردست نعرے بازی کی، مظاہرین ہاتھوں میں کتبے اٹھائے ہوئے تھے جن میں جنگ بندی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔