غزہ: (ویب ڈیسک) فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے شہید سربراہ یحییٰ السنوار کی جانب سے جنگ کے دوران غزہ چھوڑنے کی پیشکش ٹھکرانے کا انکشاف ہوا ہے۔
اسرائیل کی ویب سائٹ نے امریکی میڈیا کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ غزہ جنگ کے دوران مصالحت کاروں نے یحییٰ السنوار کو حماس کی جانب سے مذاکرات کے لئے مصر جانے کی پیش کش کی تھی اور انہیں غزہ کی پٹی چھوڑنے کا موقع دیا گیا تھا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یحییٰ السنوار نے عرب ملک سے تعلق رکھنے والے مصالحت کاروں کو اس پیش کش پر جواب دیا کہ میں کسی کی حراست میں نہیں اور فلسطین کی سرزمین پر موجود ہوں۔
رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہیں یہ پیش کش حماس کے سربراہ بننے سے پہلے کی گئی تھی جب وہ مزاحمتی تنظیم کے غزہ کے سربراہ تھے اور اسرائیل انہیں حماس کے حملے کا منصوبہ ساز قرار دیتا تھا اور انہیں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد اسرائیل کا سب سے بڑا ہدف یحییٰ السنوار کو گردانا جاتا تھا۔
مصالحت کاروں نے بتایا کہ پیش کش کے بعد غزہ جنگ جاری رہی اور یحییٰ السنوار نے غزہ چھوڑنے کے بجائے وہیں شہید ہونے کو ترجیح دی اور یہاں تک کہ انہیں اسماعیل ہانیہ کی شہادت کے بعد حماس نے اپنا سربراہ منتخب کیا تاہم اب ان کی شہادت کے بعد نئے سربراہ کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔