50 ممالک کا اقوام متحدہ سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت اور منتقلی روکنے کا مطالبہ

Published On 05 November,2024 11:37 am

جینیوا: (ویب ڈیسک ) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی میں 50 سے زائد ممالک نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت اور منتقلی روکنے کیلئے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے ۔

عرب میڈیا کے مطابق ان ممالک کا کہنا ہے کہ اس بات کے شبہے کی مناسب وجوہات موجود ہیں کہ یہ عسکری ساز و سامان غزہ اور مغربی جنین میں استعمال کیا جائے گا جو تنازع کا شکار ہیں۔

یہ بات اقوام متحدہ کے زیر انتظام دونوں اداروں اور تنظیم کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو پیر کے روز بھیجے گئے ایک خط میں کہی گئی ہے، خط میں مذکورہ ممالک نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ غزہ سمیت فلسطینی اراضی، لبنان اور بقیہ مشرق وسطیٰ میں بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔

خط کے متن کے مطابق کہ " قابض طاقت اسرائیل کی جانب سے ایک سال سے زیادہ عرصے سے بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزیوں کے سبب شہریوں کی ہلاکتوں کی حیران کن تعداد جس میں اکثریت بچوں اور عورتوں کی ہے، یہ نا قابل برداشت اور نا قابل قبول ہے ... ہمیں فوری طور پر ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جن سے شدید انسانی المیے اور علاقائی عدم استحکام کو روکا جا سکے جو خطے میں ایک وسیع جنگ چھیڑنے کا خطرہ بن سکتا ہے"۔

خط میں سلامتی کونسل پر زور دیا گیا ہے کہ اس المیے سے گریز کے لیے فوری جنگ بندی کا اعلان کیا جائے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے سابقہ قرار دادوں پر عمل درآمد کے اقدامات کیے جائیں ، ساتھ ہی اسرائیل کو ہتھیاروں کی منتقلی روکنے کا واضح مطالبہ جاری کیا جائے۔

ادھر اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر ڈینی دانون نے اس خط میں ترکی کے کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسی ریاست سے کیا توقع کر سکتے ہیں جو شر پسندی سے مغلوب ہو کر شر کے محور کی حمایت سے تنازعات بھڑکانے کی کوشش میں مصروف ہو؟"

یاد رہے کہ   شرکے محور کی اصطلاح پہلی مرتبہ سابق امریکی صدر جارج بش نے ايران، شمالی کوریا اور عراق کی طرف اشارے کے لیے استعمال کی تھی۔