مقبوضہ بیت المقدس : (دنیا نیوز) اسرائیلی بحریہ نے بین الاقوامی سمندری حدود میں فریڈم فلوٹیلا امدادی کشتی پر قبضہ کر کے 12 سماجی کارکن قید کر لیے ہیں جن میں سویڈن کی معروف ماحولیاتی و انسانی حقوق کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔
دوسری طرف اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ گریٹا تھنبرگ کو رہا کر دیا گیا ہے، لیکن اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی، اسی دوران اسرائیلی حکام نے گریٹا تھنبرگ کی زیرحراست حالت میں تصویر بھی جاری کردی ہے، جسے ناقدین ایک نفسیاتی جنگ قرار دے رہے ہیں۔
اقوامِ متحدہ نے کشتی پر قبضے کو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، حماس نے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی قبضے کو منظم دہشت گردی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے آزادی کی آواز دبائی نہیں جا سکتی۔
حماس کے ترجمان نے کہا کہ ہم اُن بہادر کارکنوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو اسرائیلی دھمکیوں کے سامنے ڈٹے رہے اور ثابت کیا کہ غزہ تنہا نہیں ہے۔
فرانس میں بھی اسرائیلی اقدام کے خلاف شدید احتجاج دیکھنے میں آیا، پیرس میں سیکڑوں مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر اسرائیل کے خلاف نعرے بازی کی اور گرفتار تمام کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
ترکیہ کی وزارت خارجہ نے اسے گھناؤنا حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں کی ایک اور مثال ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف عالمی سطح پر آواز بلند کرنے والی سویڈن کی گریٹا تھنبرگ نے پہلے سے ریکارڈ شدہ ایک پیغام میں کہا کہ میں اپنے تمام دوستوں، خاندان اور ساتھیوں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ سویڈش حکومت پر دباؤ ڈالیں تاکہ مجھے اور دیگر کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
واضح رہے کہ فریڈم فلوٹیلا ایک عالمی امدادی مہم ہے جو محصور فلسطینیوں کے لیے امداد لے کر غزہ کی جانب روانہ ہوئی تھی،اس پر حملہ عالمی سطح پر اسرائیل کے لیے ایک اور سفارتی بحران پیدا کر سکتا ہے۔
گریٹا تھنبرگ کی گرفتاری اور جبری بے دخلی
بعدازاں اسرائیلی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ گریٹا تھنبرگ فرانس جانے والی پرواز میں ہیں، جہاں سے وہ اپنے وطن سویڈن کے سفر کو جاری رکھیں گی۔
امدادی کشتی میں سوار افراد کو قانونی معاونت فراہم کرنے والی انسانی حقوق کی اسرائیلی تنظیم عدالہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امدادی کشتی پر سوار 3 دیگر افراد نے بھی فوری طور پر وطن واپسی پر رضامندی ظاہر کر دی ہے، جبکہ عملے کے 8 دیگر ارکان ملک بدری کے حکم کو چیلنج کر رہے ہیں، انہیں عدالت میں پیشی سے قبل ایک حراستی مرکز میں رکھا جائے گا۔