غزہ: (دنیا نیوز، ویب ڈیسک) اسرائیلی فوج نے غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے اقوام متحدہ کے سکول کو بھی نشانہ بنا ڈالا، 24 گھنٹوں میں اسرائیلی دہشت گردی سے 78 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق امداد لینے کے منتظر 9 فلسطینی بھی اسرائیلی حملوں میں شہید ہوئے جن میں تین بچے شامل ہیں جب کہ خوراک تقسیم کرنے والے دو امریکی امدادی کارکن بھی زخمی ہوئے، اسرائیلی فوج نے الزام لگایا ہے کہ امریکی امدادی کارکن حماس کی کارروائی میں زخمی ہوئے ہیں۔
خوراک کی تلاش میں نکلے فلسطینیوں پر ہونے والےاسرائیلی حملوں میں اب تک 743 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کی رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اب تک غزہ میں ایک ہزار 580 سے زائد طبی کارکن شہید ہو چکے ہیں، جن میں 90 ڈاکٹرز اور 132 نرسیں شامل ہیں۔
اسرائیلی فوج نے اقوام متحدہ کے زیر انتظام ایک سکول اور غزہ سٹی میں ایک رہائشی عمارت کو بھی نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں کم از کم 9 افراد شہید ہو گئے۔
عینی شاہدین کے مطابق حملہ اُس وقت کیا گیا جب بے گھر افراد اقوام متحدہ کے الشافی سکول میں پناہ لیے ہوئے تھے اور سو رہے تھے، حملے سے زندہ بچ جانے والی خاتون زہوا سلمی نے قطری نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ایک زور دار دھماکہ ہوا، لوگ مدد کے لیے پکار رہے تھے، لیکن پھر خاموشی چھا گئی۔
لوگ کھانا حاصل کرنے کے لیے مارے جا رہے ہیں
الجزیرہ کے فلسطین میں نمائندے ہانی محمود کے مطابق لوگ قحط کا شکار ہیں، بچے بھوکے ہیں، مائیں کھانا ترک کر کے بچوں کو بچا رہی ہیں، یہ صورتحال ناقابل برداشت ہے۔
انہوں نے گلوبل ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ تنظیم لوگوں کو امداد کے نام پر غیر محفوظ علاقوں میں اکٹھا کرتی ہے، جہاں نہ تحفظ ہے نہ شفافیت، ان کی سرگرمیاں زیادہ تر نمائشی ہیں۔
دوسری جانب عالمی ادارہ خوراک کے نائب سربراہ چارلس اسکو نے کہا ہے کہ غزہ کی صورتحال اُن کی زندگی کا سب سے بدترین انسانی بحران ہے، لوگ زندہ رہنے کے لیے کھانا حاصل کرنے کی کوشش میں مارے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فوری طور پر جنگ بندی کی ضرورت ہے تاکہ امدادی کارروائیاں بحال ہو سکیں اور انسانی جانیں بچائی جا سکیں۔
یاد رہے کہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر 2023 کے بعد 57 ہزار 335 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 35 ہزار فلسطینی شدید زخمی ہو چکے ہیں۔