ڈھاکا: (ویب ڈیسک) بنگلا دیش کے ضلع گوپال گنج میں پرتشدد جھڑپوں کے دوران کم از کم 4 افراد جاں بحق اور 13 زخمی ہو گئے۔
یہ ضلع سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کا آبائی علاقہ ہے اور ان کی جماعت عوامی لیگ کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے۔
ضلعی صحت افسر ڈاکٹر ابو سعید نے بتایا کہ مرنے والوں کو گولیوں کے زخم آئے تھے جبکہ دیگر 13 زخمیوں کو بھی ہسپتال داخل کیا گیا جن میں سے زیادہ تر گولیوں سے زخمی ہوئے۔
عبوری حکومت نے صورتحال قابو میں رکھنے کے لیے علاقے میں فوری طور پر کرفیو نافذ کر دیا ہے جبکہ امن و امان بحال کرنے کے لیے فوج، پولیس اور بارڈر گارڈز تعینات کر دیئے گئے ہیں، عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کرتے ہوئے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا جب ملک میں ’یوم سوگ‘ منایا جا رہا تھا جو گزشتہ برس حسینہ حکومت کے خاتمے اور بغاوت کی یاد میں منایا جاتا ہے، نیشنل سٹیزن پارٹی کے رہنماؤں نے گوپال گنج میں ریلی نکالی جس کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے۔
بھارت میں موجود سابق وزیراعظم حسینہ پر مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کا الزام ہے جس میں 1400 سے زائد افراد مارے گئے تھے، الیکشن کمیشن نے بھی عوامی لیگ کا انتخابی نشان اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دیا ہے اور پارٹی کی تمام سرگرمیاں عدالت کے فیصلے تک معطل کر دی گئی ہیں۔
عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے خبردار کیا ہے کہ تشدد میں ملوث عناصر کو سخت سزا دی جائے گی اور ان کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی۔