غزہ: (دنیا نیوز، ویب ڈیسک) اسرائیلی جارحیت میں مذاکراتی عمل کے باوجود کمی نہیں آ رہی، غزہ پر مسلسل بمباری کے نتیجے میں کم از کم 116 فلسطینی شہید ہو گئے، جن میں بچے، خواتین اور خاندان کے پورے افراد شامل ہیں۔
قطری نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیلی افواج نے بے گھر افراد کے خیموں، رہائشی مکانات اور امدادی مراکز کو نشانہ بنایا۔
جنوبی خان یونس کے قریب بنی سہیلہ میں چار افراد کی لاشیں نکالی گئیں جبکہ خان یونس ہی میں ایک خیمے پر اسرائیلی ڈرون حملے میں ایک شخص جاں بحق ہوا، وسطی غزہ کے علاقے الزوایدا میں ایک رہائشی گھر پر حملے میں نُصیرات پولیس کے ڈائریکٹر کرنل عمر سعید عقل اور ان کے خاندان کے 11 افراد شہید ہو گئے۔
غزہ شہر کے مختلف علاقوں جیسے زیتون اور تل الہوا میں بھی اسرائیلی فضائی حملے ہوئے، جن میں متعدد افراد شہید ہوئے، جبالیہ کے علاقے میں گولہ باری سے بھی جانی نقصان ہوا۔
اسرائیلی بحریہ نے تین فلسطینی ماہی گیروں کو گولی مار کر زخمی کرنے کے بعد گرفتار کر لیا۔
سرائیل 2007 سے غزہ پر بحری ناکہ بندی برقرار رکھے ہوئے ہے، جسے 2023 کی جنگ کے آغاز کے بعد مزید سخت کر دیا گیا ہے۔
غذائی قلت سے 35 دن کا شیر خوار بچہ جاں بحق
الشفا ہسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ کے مطابق غزہ میں جاری بھوک اور محاصرے کی وجہ سے آج ایک 35 دن کا شیر خوار بچہ بھوک سے جان کی بازی ہار گیا ہے، ہسپتال میں مزید دو افراد بھی بھوک سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 17 ہزار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد معمول سے کہیں زیادہ ہو گئی ہے۔
امدادی مراکز پر فائرنگ سے 38 فلسطینی جاں بحق
امریکی حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کے زیر انتظام امدادی مراکز کے قریب فائرنگ سے 38 فلسطینی شہید ہو گئے، یہ حملے خان یونس کے جنوب مغرب اور رفح کے شمال مغرب میں امدادی مقامات کے قریب ہوئے۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے اسرائیلی گولی باری کو ان ہلاکتوں کا ذمہ دار قرار دیا ہے جبکہ اسرائیلی فوج نے معاملے کی تحقیقات کا عندیہ دیا ہے۔
عالمی ردعمل
بین الاقوامی ریڈ کراس و ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے سیکرٹری جنرل جگن چپگین نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینی عوام قحط کے دہانے پر ہیں، ناروے کی مہاجرین کونسل کے سربراہ جان ایگلینڈ نے یورپی یونین کی نمائندہ کی مثبت پیش رفت کی بات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 142 دنوں سے ایک بھی امدادی ٹرک اندر نہیں جا سکا۔
اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی نے کہا ہے کہ ان کے پاس غزہ کی پوری آبادی کے لیے کافی خوراک موجود ہے جو مصر کے بارڈر پر رکی ہوئی ہے، اسرائیل دروازے کھولے، محاصرہ ختم کرے اور ہمیں کام کرنے دے۔