غزہ: (ویب ڈیسک) غزہ میں برطانوی ڈاکٹر نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوجی غزہ میں امدادی مراکز میں بچوں پر گولیاں چلا رہے ہیں اور ہفتے کے دنوں کے لحاظ سے جسم کے مختلف حصوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
خان یونس کے ناصر ہسپتال میں کام کرنے والے معدے کے سرجن پروفیسر نک مینارڈ نے بتایا کہ میں نے اور میرے ساتھیوں نے بچوں کے جسموں پر زخموں کے واضح نشان دیکھے ہیں، جن میں مختلف دنوں میں جسم کے کچھ حصوں جیسے سر، ٹانگیں یا دیگر اعضا کو نشانہ بنایا گیا۔
برطانوی ریڈیو سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ایک دن سب بچوں کے پیٹ میں گولی لگنے کے زخم ہوں گے، دوسرے دن سب کے سر پر یا گردن پر گولیوں کے زخم ہوں گے، اگلے دن بازوؤں یا ٹانگوں پر گولیوں کے زخم ہوں گے۔
سرجن پروفیسر نک مینارڈ کا کہنا تھا کہ یہ تقریباً ایسا ہی ہے جیسے کوئی کھیل کھیلا جا رہا ہو، کہ وہ آج سر، کل گردن، پرسوں جسم کے نازک اعضا کو گولی مارنے کا فیصلہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کے زیرِانتظام امدادی تقسیم کے مقامات پرمتاثرین اکثر اوقات نوعمر لڑکے ہوتے ہیں، ایسے واقعات زیادہ تر فوجی نگرانی والے تقسیم کے مراکز میں ہوتے ہیں، جہاں بھوکے شہری کھانے کے حصول کے لیے جاتے ہیں، پھر بتاتے ہیں کہ انہیں اسرائیلی فوجیوں یا ڈرونز کی جانب سے نشانہ بنایا گیا۔
جی ایچ ایف کے مراکز کو امریکہ اور اسرائیل کی حمایت حاصل ہے، ان پر نجی امریکی اور اسرائیلی فوجی تعینات ہوتے ہیں۔