غزہ: (ویب ڈیسک) اسرائیلی فوج نے بربریت کی تمام حدیں پار کرتے ہوئے غزہ میں عالمی ادارہ صحت کے دفاتر اور گودام پر حملہ کرتے ہوئے عملے کو گرفتار کر لیا۔
عالمی ادارہ خوراک کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کے وسط میں واقع دير البلح میں اس کے عملے کے رہائشی مقام اور مرکزی گودام پر تین بار حملے کیے۔
ادارے کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہا نوم نے اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ اسرائیلی فوج نے دير البلح میں عالمی ادارہ صحت کے عملے کے رہائشی مقام پر تین بار دھاوا بولا اور مرکزی گودام کو بھی نشانہ بنایا، اسرائیلی فوج نے عملے کے ایک مرکز میں گھس کر خواتین اور بچوں کو پیدل جنوب کی طرف جانے پر مجبور کیا، مرد عملے اور ان کے اہل خانہ کو ہاتھ پاؤں باندھ کر کپڑے اتار کر موقع پر تفتیش کی اور بندوقوں سے زدوکوب کیا۔
ٹیڈروس کے مطابق 32 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا، لیکن اسرائیلی فوج نے عملے کے دو ارکان اور ان کے دو اہل خانہ کو حراست میں لے لیا، تین کو بعد میں رہا کر دیا گیا جبکہ ایک اب بھی گرفتار ہے، ادارے نے فوری رہائی اور عملے کی مکمل حفاظت کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب دير البلح میں شدید فضائی اور زمینی حملے جاری ہیں اور اسرائیلی فوج نے علاقے کو خالی کرانے کا انتباہ دے رکھا ہے تاکہ اپنی زمینی کارروائی کو وسعت دے سکے، یہ علاقہ جنگ کے آغاز سے اب تک زمینی حملوں سے محفوظ تھا۔
ٹیڈروس نے خبردار کیا کہ دير البلح میں جاری ایواکیوئیشن کی کارروائیوں نے عالمی ادارہ صحت کی کئی تنصیبات کو متاثر کیا ہے، جس سے غزہ میں صحت کا نظام مزید کمزور ہو رہا ہے، ادویات اور طبی سامان کی فراہمی شدید متاثر ہوئی ہے۔
ٹیڈروس نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ غزہ کے لیے طبی امداد کے مستقل اور منظم بہاؤ کو یقینی بنائے، ادارے کی کارکردگی میں رکاوٹیں پورے غزہ کے صحت کے شعبے کے لیے سنگین خطرہ ہیں اور فوری طور پر جنگ بندی کی ضرورت ہے۔