نیویارک: (ویب ڈیسک) امریکا نے اقوام متحدہ کےادارے یونیسکو کی جانب سے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر تنقید کرتے ہوئے علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کیا اور یونیسکو پر اسرائیل مخالف جذبات کا پرچار کرنے کا الزام لگایا۔
امریکا کے محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس کا کہنا ہے کہ تعلیم، سائنس اور ثقافت سے متعلق اقوام متحدہ کی اس تنظیم یونیسکو میں شمولیت جاری رکھنا امریکا کے قومی مفاد میں نہیں۔
امریکا کا دعویٰ ہے کہ یونیسکو سماجی اور ثقافتی سطح پر تفریق پیدا کرنے والی پالیسیوں کو بڑھاوا دیتا ہے، یہ ادارہ ایک ایسے نظریاتی ایجنڈے کا بھی پرچار کرتا ہے جو امریکا فرسٹ خارجہ پالیسی سے متضاد ہے۔
ٹیمی بروس نے کہا کہ یونیسکو کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنا سنگین مسئلہ ہے جو کہ امریکی پالیسی کے منافی ہے اور تنظیم میں اسرائیل مخالف موقف پھیلانے کا ذریعہ بنا ہے، عالمی تنظیموں میں امریکی شرکت اس پالیسی پر مبنی ہوگی کہ امریکی مفادات کو پروان چڑھایا جائے۔
یونیسکو سے امریکا کی علیحدگی کا اطلاق 21 دسمبر 2026 سے ہوگا، امریکا نے اپنے فیصلے سے یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آدرے آزولے کو باضابطہ طور پر آگاہ کردیا ہے، یہ دوسری بار ہوگا کہ ٹرمپ انتطامیہ یونیسکو سے علیحدگی اختیار کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ یونیسکو نے اکتوبر 2011 میں فلسطین کو تنظیم کا رکن بنالیا تھا جس پر اوباما دور حکومت میں امریکا نے ادارے کی 60 ملین ڈالر امداد فوری طور پر بند کر دی تھی۔