واشنگٹن: (ویب ڈیسک) امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے فلسطین حامی مظاہروں میں شرکت کرنے والے طلبا کے خلاف تادیبی کارروائی کا اعلان کیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق طلبا کے ایک سرگرم گروپ نے بتایا کہ 80 کے قریب طالب علموں کو ایک سال سے تین سال کے لیے معطلی کا نوٹس بھیجا گیا ہے یا پھر انہیں یونیورسٹی سے نکال دیا گیا ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق تادیبی کارروائی کرتے ہوئے جوڈیشل بورڈ نے طلبا کی ڈگری منسوخ کرنے کا بھی کہا ہے۔
یہ اقدام ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب 400 ملین ڈالر کی وفاقی فنڈنگ کی بحالی کے لیے کولمبیا یونیورسٹی کی ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے غزہ کے خلاف مظاہروں میں شرکت کرنے والے طلبا کے ساتھ نمٹنے کے معاملے پر یونیورسٹی کی فنڈنگ روک لی تھی۔
اس کے بعد سے یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کی پیش کردہ متعدد شرائط پر اتفاق کیا ہے جن میں طلبا کے خلاف تادیبی کارروائی کے عمل کی مکمل تبدیلی اور سام دشمنی کی ایک نئی تعریف اپنانا شروع کیا ہے۔
یونیورسٹی نے کہا کہ ہمارے ادارے کو اپنی کمیونٹی کے لیے تعلیمی مشن کی فراہمی پر توجہ دینی چاہئے اور ایسا ماحول پیدا کرنے کے لیے جہاں تعلیمی کمیونٹی پھل پھول سکے، اس کے لیے ضروری ہے کہ ایک دوسرے کا اور ادارے کے بنیادی کام، پالیسیوں اور قواعد کا احترام کیا جائے۔
امریکی یونیورسٹیوں کے کیمپس پر غزہ جنگ کے خلاف مظاہروں میں کولمبیا یونیورسٹی پیش پیش رہی ہے، گزشتہ سال اپریل میں یونیورسٹی طلبا نے کیمپس کے اندر احتجاجی کیمپ قائم کیا تھا جس کے بعد مظاہروں کو سلسلہ امریکہ بھر کی درجنوں یونیورسٹیوں تک پھیل گیا تھا۔
جنوری میں صدارتی منصب سنبھالنے کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی اعلیٰ امریکی یونیورسٹیوں کی فنڈنگ میں کٹوتی کر دی ہے جنہیں وہ سام دشمنی کا روادار سمجھتے تھے۔
خیال رہے کہ کولمبیا یونیورسٹی سے فارغ التحصیل طالب علم اور سماجی کارکن محمود خلیل کو فلسطین حامی مظاہروں میں شرکت کرنے پر حراست میں لیا گیا تھا، محمود خلیل نے امیگریشن ایجنٹوں کے ذریعے گرفتاری پر ٹرمپ انتظامیہ پر دو کروڑ ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا ہوا ہے۔