غزہ: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 62 فلسطینی شہید

Published On 03 August,2025 09:42 am

غزہ: (ویب ڈیسک) اسرائیلی فوج کی تازہ کارروائیوں میں صبح سے اب تک کم از کم 62 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت اُن افراد کی ہے جو امدادی سامان کے حصول کے لیے متنازعہ مراکز پر جمع ہوئے تھے۔

ہسپتال ذرائع کے مطابق 38 فلسطینی ان مقامات پر شہید ہوئے جہاں امریکا اور اسرائیل کی حمایت یافتہ تنظیم امداد تقسیم کر رہی ہے۔

اسرائیل نے چند روز قبل اعلان کیا تھا کہ وہ بعض علاقوں میں فوجی کارروائیوں میں عارضی وقفے دے گا تاکہ شہریوں کو امداد حاصل کرنے میں آسانی ہو تاہم بدھ اور جمعرات کو ہی خوراک حاصل کرنے کے لیے آنے والے 105 فلسطینی مارے گئے۔

اقوام متحدہ کے مطابق اکتوبر 2023 سے جاری جنگ کے دوران اب تک کم از کم 1,373 فلسطینی امداد کے حصول کے دوران شہید کیے جا چکے ہیں جبکہ 169 افراد، جن میں 93 بچے شامل ہیں، بھوک اور غذائی قلت سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔

امریکی سکیورٹی اہلکار بھی فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں

فلسطینی شہریوں نے الزام لگایا ہے کہ امدادی مراکز کے قریب اسرائیلی فوج اور امریکی سیکیورٹی اہلکار جان بوجھ کر امداد کے متلاشیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنقید کے بعد اسرائیل نے اردن، متحدہ عرب امارات، مصر، سپین، جرمنی اور فرانس جیسے ممالک کو فضائی امداد کی اجازت دی ہے مگر اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ ناکافی ہے اور زمینی راستوں سے آزادانہ امداد کی فراہمی ناگزیر ہے۔

غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے مطابق ہفتے کو صرف 36 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، جب کہ روزانہ کم از کم 600 ٹرکوں کی ضرورت ہے۔

فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے صدر دفتر پر اسرائیلی حملہ

دوسری طرف خان یونس میں فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے صدر دفتر پر اسرائیلی حملے میں ایک ملازم شہید اور 3 زخمی ہو گئے، حملے سے دفتر کی عمارت میں آگ لگ گئی۔

الجزیرہ کے مطابق امداد کی موجودہ صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی، بازاروں میں خوراک نایاب ہے، جو کچھ بھی دستیاب ہے وہ بے حد مہنگا ہے، اور لوگ اب بھی اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر کچھ بھی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی انروا کے سربراہ فلیپ لازارینی نے کہا کہ غزہ میں قحط کی صورتحال سیاسی وجوہات پر مبنی امدادی نظام کی تبدیلی کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔

3 لاکھ 20 ہزار بچے شدید غذائی قلت کا شکار

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کو کمزور کرنے کا مقصد صرف یہ نہیں کہ امداد مسلح گروہوں تک نہ پہنچے، بلکہ یہ اجتماعی دباؤ اور سزا دینے کی ایک کوشش ہے۔

علاوہ ازیں یونیسف نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں غذائی قلت قحط کی حد پار کر چکی ہے، اور 3 لاکھ 20 ہزار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں، ہم ایک ایسے مقام پر کھڑے ہیں جہاں کیے گئے فیصلے یہ طے کریں گے کہ ہزاروں بچے زندہ رہیں گے یا مر جائیں گے۔