لیوبلیانا : (ویب ڈیسک) سلووینیا نے اسرائیل پر اسلحہ کی برآمدات اور درآمدات پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے، جس کی وجہ یورپی یونین کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی حملوں کو روکنے میں ناکامی قرار دی گئی ہے۔
سلووینیا کے وزیر اعظم رابرٹ گولوب کی قیادت میں کابینہ اجلاس کے بعد جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم کی تجویز پر حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اسرائیل کو یا اسرائیل سے سلووینیا کے ذریعے یا براہ راست فوجی ساز و سامان کی برآمدات، درآمدات اور ٹرانزٹ پر پابندی عائد کی جائے گی۔
وزیر اعظم گولوب نے کہا کہ سلووینیا یورپی یونین کا پہلا ملک ہے جس نے یہ قدم اٹھایا ہے، دو ہفتے قبل سلووینیا ہی پہلا یورپی ملک تھا جس نے اسرائیلی وزراء اتمار بن گویر اور بیتزلیل سموٹریچ کو فلسطینیوں کے خلاف نسل کش بیانات دینے پر ناپسندیدہ شخصیات قرار دیا تھا۔
خیال رہے کہ جون 2024 میں سلووینیا نے ناروے، آئرلینڈ اور سپین کے ساتھ مل کر ریاستِ فلسطین کو باقاعدہ طور پر تسلیم کیا تھا، سلووینیا کے صدر نتاشا پرچ موسر نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کو نسل کشی قرار دیا تھا، سلووینیا مسلسل اسرائیل کے اقدامات پر یورپ میں سب سے بلند آواز رہا ہے۔
یاد رہے کہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ جولائی میں اسرائیل کے ساتھ تجارتی اور سیاسی تعلقات پر مبنی یورپی-اسرائیلی ایسوسی ایشن معاہدے کو معطل کرنے یا اس کے مختلف حصوں پر پابندی لگانے میں ناکام رہے، سلووینیا نے پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ اگر یورپی یونین کوئی اقدام نہ کرے تو وہ خود قدم اٹھائے گا۔
وزیر اعظم گولوب نے کہا کہ غزہ میں لوگ مر رہے ہیں کیونکہ ان کو انسانی امداد سے جان بوجھ کر محروم رکھا جا رہا ہے، یہ انسانیت سوز مظالم ہیں، اور ہر ذمے دار ریاست کا فرض ہے کہ وہ کارروائی کرے، چاہے باقی پیچھے ہی کیوں نہ رہ جائیں۔
سلووینیا کی حکومت نے اشارہ دیا ہے کہ اسرائیل کے بین الاقوامی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں پر آنے والے ہفتوں میں مزید اقدامات کا اعلان کیا جائے گا۔