غزہ پر اسرائیلی بمباری، امداد کے متلاشی 77 فلسطینیوں سمیت 91 افراد شہید

Published On 31 July,2025 12:33 pm

غزہ، ٹورنٹو: (ویب ڈیسک) غزہ پر اسرائیل کی مسلسل بمباری سے کم از کم 91 فلسطینی شہید ہو گئے، جن میں 77 افراد وہ ہیں جو امداد کے حصول کے لیے جمع ہوئے تھے۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق ایک بڑے حملے میں اسرائیلی فورسز نے زیکیم کراسنگ کے قریب امدادی ٹرکوں کی جانب بڑھنے والے افراد پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کم از کم 51 افراد شہید اور 648 زخمی ہوئے۔

غزہ کے ہسپتالوں نے قحط اور غذائی قلت کے باعث مزید سات ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے، جس کے بعد اکتوبر 2023 سے اب تک بھوک سے مرنے والوں کی تعداد 154 ہو گئی ہے، جن میں 89 بچے شامل ہیں۔

900 سے زائد بچے اپنی پہلی سالگرہ سے پہلے شہید

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کے نتیجہ میں 900 سے زیادہ فلسطینی بچے اپنی پہلی سالگرہ منانے سے پہلے شہید ہو گئے۔

اسرائیلی حملوں میں 60 ہزار 138 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ ان حملوں میں اب تک ایک لاکھ 46 ہزار 269 افراد زخمی ہوئے ہیں، شہداء میں 18 ہزار 500 فلسطینی بچے بھی شامل ہیں۔

امریکی اخبار نے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے بچوں کے نام جاری کردیے ہیں۔

ادھر کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا، یہ اقدام دو ریاستی حل کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔

اسماعیل ہنیہ کی پہلی برسی

فلسطینی تنظیم حماس نے اپنے رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی پہلی برسی پر بیان جاری کیا ہےکہ یہ ایک غدارانہ اور بزدلانہ صیہونی جرم تھا جس نے فلسطینی عوام کی مزاحمت کو مزید مضبوط کیا ہے۔

حماس کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہر سال 3 اگست کو یوم وفا کے طور پر منایا جائے تاکہ غزہ، القدس، مسجد اقصیٰ اور قیدیوں کی حمایت جاری رہے۔

ٹرمپ کی کینیڈا کو دھمکی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے کے بعد امریکہ اور کینیڈا کے درمیان تجارتی معاہدہ کرنا بہت مشکل ہو جائے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر معاہدہ نہ ہوا تو کگ سے کینیڈا کی متعدد مصنوعات پر 35 فیصد ٹیرف نافذ کیا جائے گا۔

دوسری طرف اسرائیل نے بھی کینیڈا، فرانس اور برطانیہ کے اعلان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کو انعام دینے کے مترادف ہے اور یہ کسی بھی جنگ بندی یا یرغمالیوں کی رہائی کے عمل کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

علاوہ ازیں برطانیہ نے اسرائیلی اور امریکی دعوے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کو تسلیم کرنا حماس کو نوازنے کے مترادف نہیں۔