واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کو وزیٹر ویزے جاری کرنے کا عمل عارضی طور پر روک دیا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ محکمہ کی جانب سے ویزا پالیسی کے مکمل اور جامع جائزے کے آغاز کے ساتھ کیا گیا، حالیہ دنوں میں کچھ افراد کو طبی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر عارضی ویزے ضرور جاری کیے گئے، تاہم اس کی درست تعداد فراہم نہیں کی گئی۔
محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ پر موجود اعداد و شمار کے مطابق 2025 کے دوران فلسطینی اتھارٹی کی سفری دستاویزات رکھنے والے افراد کو اب تک 3,800 سے زائد B1/B2 وزیٹر ویزے جاری کیے گئے ہیں۔
کونسل آن امریکن۔اسلامک ریلیشنز نے ویزوں کی معطلی کو غیرانسانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب غزہ کے شہری بدترین انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔
فلسطین چلڈرنز ریلیف فنڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ اقدام ان کے لیے ایک تباہ کن رکاوٹ ہے کیونکہ وہ گزشتہ تین دہائیوں سے زخمی اور شدید بیمار بچوں کو امریکا لا کر ان کا علاج کراتے رہے ہیں۔
امریکی وزارتِ خارجہ کی پالیسی میں یہ تبدیلی اُس وقت سامنے آئی جب دائیں بازو کی انتہا پسند کارکن لارا لومر نے ایکس پر متواتر پوسٹس میں ویزا پروگرام کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ٹرمپ انتظامیہ پر زور دیا کہ اس ’’لعنت‘‘ کو ختم کریں۔
ایکس پر اپنی اگلی پوسٹس میں لومر نے اس تبدیلی کا کریڈٹ خود کو دیا اور وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے عارضی طور پر ویزے روک دیے۔
ابھی تک امریکی حکومت نے فلسطینی مہاجرین کو باقاعدہ پناہ دینے کے کسی منصوبے کا اعلان نہیں کیا تاہم اسرائیل اور جنوبی سوڈان کے درمیان ایک ممکنہ معاہدے پر بات چیت جاری ہے جس کے تحت کچھ فلسطینیوں کو جنوبی سوڈان میں عارضی طور پر آباد کیا جا سکتا ہے۔