لندن: (ویب ڈیسک) غزہ سے بیمار اور زخمی بچوں کا پہلا گروپ برطانیہ میں علاج کے لیے لانے کا فیصلہ کر لیا گیا، پہلے مرحلے میں 30 سے 50 شدید بیمار اور زخمی فلسطینی بچوں کو برطانیہ منتقل کیا جائے گا۔
یہ غزہ سے آنے والے بچوں کا پہلا گروپ ہوگا جسے دفتر خارجہ، ہوم آفس اور محکمہ صحت کے تعاون سے چلائے جانے والے حکومتی آپریشن کے حصے کے طور پر علاج کے لیے برطانیہ لایا جائے گا۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اس فیصلے کا حق حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے لیے کام کرنے والے ڈاکٹروں کو دیا گیا ہے کہ وہ جن بچوں کو علاج کے لیے برطانیہ بھیجنے کا انتخاب کریں گے، ادارہ اُن کے اس فیصلے کی توثیق کرے گا۔
خیال رہے کہ برطانیہ کے کچھ ارکان پارلیمنٹ نے حکومت کو خط لکھ کر غزہ سے بیمار اور زخمی بچوں کو بغیر کسی تاخیر کے برطانیہ لانے پر زور دیا تھا۔
گزشتہ ہفتے ایک خط میں 96 ارکان پارلیمنٹ کے ایک گروپ نے متنبہ کیا تھا کہ غزہ میں صحت کا نظام تباہی کا شکار ہو چُکا ہے جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں بیمار اور زخمی بچوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے اور ایسے میں انخلا میں حائل رکاوٹوں کو فوری طور پر ختم کیا جانا چاہئے۔
پروجیکٹ پیور ہوپ (پی پی ایچ) نامی تنظیم کے ایک اقدام کے ذریعے غزہ کے کچھ بچوں کو پہلے ہی علاج کے لیے نجی طور پر برطانیہ لایا جا چکا ہے لیکن حکومت نے اب تک تنازع کے دوران اپنی سکیم کے ذریعے کسی کو بھی باہر نہیں نکالا ہے۔
معیاری کلینیکل پروٹوکول کے مطابق مریض کا علاج کرنے والے ڈاکٹر یا طبی ماہر کی جانب سے مریض کی زندگی بچانے، خصوصی توجہ اور دیکھ بھال کی اشد ضرورت والے مریضوں کو ترجیح دی جائے گی، غزہ وزارت صحت کی ریفرل کمیٹی کیس کا جائزہ لے گی اور مریض کے غزہ سے انخلا کا فیصلہ کرے گی۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے مطابق اکتوبر 2023 میں غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 50 ہزار سے زائد بچے ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکا نے اسی ہفتے غزہ کے بیمار بچوں بڑوں کے لیے ویزے روک دیے تھے۔