غزہ میں لڑائی ناقابل برداشت ، جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہے: ایہود اولمرٹ

Published On 25 August,2025 12:16 pm

ریاض: (ویب ڈیسک) اسرائیل کے سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے ایک بار پھر کہا ہے کہ اس وقت غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔

عرب نیوز سے گفتگو میں ایہود اولمرٹ کا کہنا تھا کہ اگرچہ سات اکتوبر 2023 کے حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل کا ردعمل درست تھا تاہم اب یہ لڑائی ناقابل برداشت ہو چکی ہے اور اسرائیلیوں کے لیے موت کا پھندہ بن رہی ہے۔

2006 سے 2009 تک وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز رہنے والے ایہود اولمرٹ کے مطابق مارچ 2025 میں ہونے والی جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد شروع ہونے والی پوری جنگ ناجائز ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 70 فیصد سے زائد اسرائیلی اس ناجائز جنگ کی مخالفت کرتے ہیں، جس میں بہت سے فوجی مر جائیں گے جبکہ یہ یرغمالیوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ بھی ہے، اس جنگ میں بلاوجہ ہزاروں فلسطینی مارے جائیں گے، یہ فریقین کے لیے نقصان دہ ہے، ایسی جنگ جنگی جرائم میں آتی ہے اور میں اس کا ذمہ دار موجودہ وزیراعظم کو ٹھہراتا ہوں۔

سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلیوں کی بڑی تعداد کو اب یہ یقین ہو گیا ہے کہ یہ جنگ اسرائیل کے وسیع دفاع اور یرغمالیوں کے خاندان والوں کے لیے نہیں بلکہ نیتن یاہو کے ذاتی مقاصد کے لیے ہے۔

ایہود اولمرٹ نے کہا کہ اب سب اسرائیل میں یہی کہہ رہے ہیں کہ یہ ایک غیرضروری جنگ ہے اور اس کو جاری رکھنے میں اسرائیل کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور یہ وزیراعظم کے ذاتی مفادات کے لیے لڑی جا رہی ہے اور یہ بات ہر کوئی کر رہا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب غزہ میں جنگ کا دائرہ مزید بڑھایا جا رہا ہے جو کہ انتہائی گنجان آباد علاقہ ہے جہاں حماس کے لوگ عام شہریوں میں چھپے ہوئے ہیں، یہ اسرائیلیوں کے لیے موت کا پھندہ ہو گا، جس جنگ سے ملک کو فائدہ نہ ہو وہ جنگی جرائم میں آتی ہے۔

اولمرٹ نے 2009 میں کرپشن کے الزامات پر استعفیٰ دیا تھا اور بعدازاں ان کو بدعنوانی کے جرم میں سزا بھی ہوئی، تاہم اس کے باوجود بھی ان کو یقین ہے کہ ان کی آواز وزن رکھتی ہے اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اس وقت زیادہ تر اسرائیلی شہری نیتن یاہو کے مخالف ہیں۔