جنیوا: (ویب ڈیسک) ڈچ وزیر خارجہ کاسپر ویلڈکیمپ نے غزہ پر اسرائیلی فوجی حملوں کے خلاف مزید پابندیاں لگانے کے لیے کابینہ کی حمایت حاصل نہ ہونے پر استعفیٰ دے دیا ہے۔
ویلڈکیمپ کہا کہ وہ مؤثر اقدامات پر اتفاق رائے حاصل نہیں کر سکے اور انہیں پہلے سے موجود پابندیوں پر بھی بار بار ساتھیوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ ان کی کوششوں میں اسرائیلی دائیں بازو کے وزراء بیزلیل اسموٹریچ اور ایتامار بن گویر پر داخلے کی پابندی شامل تھی، جن پر فلسطینیوں کے خلاف آبادکاروں کے تشدد کو ہوا دینے کا الزام ہے، ویلڈکیمپ نے بحری جہازوں کے پرزہ جات کی تین برآمدی اجازت نامے بھی منسوخ کیے تھے۔
انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں زمین پر جو کچھ ہو رہا ہے، میں دیکھ رہا ہوں، غزہ سٹی پر حملہ، مغربی کنارے میں کارروائیاں، متنازعہ سیٹلمنٹ ای 1 کی منظوری، اور مشرقی یروشلم کے حالات دیکھ رہا ہوں۔
نیو سوشل کنٹریکٹ جماعت کے وزراء بھی اظہار یکجہتی کیلئے مستعفی
ڈچ وزیر خارجہ کے استعفے کے بعد نیو سوشل کنٹریکٹ جماعت سے تعلق رکھنے والے تمام وزراء اور ریاستی سیکرٹریوں نے بھی یکجہتی کے طور پر نگراں حکومت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
الجزیرہ کی اسٹیپ ویسن نے برلن سے رپورٹ کرتے ہوئے بتایا کہ ویلڈکیمپ پر پارلیمان میں قانون سازوں، خاص طور پر اپوزیشن کی جانب سے اسرائیل کے خلاف سخت پابندیاں لگانے کے مطالبات کے باعث دباؤ بڑھتا جا رہا تھا۔
ویسن کے مطابق اگرچہ ویلڈکیمپ نے چند ہفتے پہلے دو اسرائیلی وزراء پر سفری پابندیاں عائد کی تھیں، لیکن غزہ سٹی پر اسرائیل کے حملوں اور بڑھتی ہوئی جارحیت کے بعد ان پر دباؤ بڑھتا گیا کہ ڈچ حکومت کو مزید سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔
ویسن نے مزید بتایا کہ ویلڈکیمپ یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان تجارتی معاہدے کو معطل کرنے کے لیے بھی زور دے رہے تھے، لیکن اس میں جرمنی رکاوٹ بن رہا تھا، جس پر وہ مزید مایوس ہو گئے تھے، ڈچ پارلیمان کی طرف سے بھی یہ مطالبہ تھا کہ نیدرلینڈز کو یورپی یونین کے کسی مشترکہ اقدام کا انتظار کیے بغیر خود اسرائیل پر پابندیاں لگانی چاہئیں۔
یورپ-اسرائیل تعلقات
اگرچہ نیدرلینڈز نے اسرائیل کے خلاف محدود پابندیاں عائد کی ہیں، لیکن وہ اب بھی F-35 لڑاکا طیاروں کی سپلائی چین میں شامل ہے۔
فلسطینی یوتھ موومنٹ کی طرف سے جون میں الجزیرہ کو فراہم کی گئی تحقیق کے مطابق F-35 کے پرزہ جات لے جانے والے جہاز اکثر نیدرلینڈز کے بندرگاہ روٹرڈیم پر آتے ہیں، جسے ڈنمارک کی شپنگ کمپنی مرسک چلاتی ہے۔
یہی F-35 طیارے اسرائیل نے غزہ پر فضائی حملوں میں استعمال کیے ہیں، جن کی وجہ سے غزہ کی پٹی کا بڑا حصہ تباہ ہو چکا ہے اور اکتوبر 2023 سے اب تک 62,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسی ہفتے نیدرلینڈز نے 20 دیگر ممالک کے ساتھ مل کر مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سے ایک بڑی سیٹلمنٹ توسیع کو ناقابلِ قبول اور بین الاقوامی قانون کے خلاف قرار دے کر اس کی مذمت کی۔