غزہ: (دنیا نیوز) اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ غزہ شہر پر قبضے کی حتمی منظوری دے رہے ہیں جبکہ وہ حماس کے ساتھ ان مذاکرات بھی دوبارہ شروع کر رہے ہیں۔
غزہ کے قریب فوجیوں سے بات کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ وہ اب بھی غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی منظوری دینے کے حق میں ہیں جو کہ فلسطینی علاقے کا گنجان آباد مرکز ہے، جہاں تقریباً 10 لاکھ افراد کو زبردستی بے دخل کیا جائے گا اور فلسطینی گھروں کو منظم طریقے سے مسمار کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسی وقت میں نے ہدایت دی ہے کہ تمام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کے لیے فوری مذاکرات شروع کیے جائیں، لیکن ایسی شرائط پر جو اسرائیل کے لیے قابل قبول ہوں، ہم فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔
غزہ شہر میں وسیع فوجی کارروائی چند دن میں شروع ہو سکتی ہے، اسرائیلی افواج پہلے ہی وہاں حملوں میں اضافہ کر چکی ہیں، اور گزشتہ 10 دنوں میں اسرائیلی ٹینک غزہ شہر کے قریب پہنچ چکے ہیں، جس کی وجہ سے ہزاروں فلسطینی اپنے گھروں سے نکل چکے ہیں۔
حماس نے رواں ہفتے کے آغاز میں کہا تھا کہ اس نے قطر اور مصر کے ثالثی سے پیش کیے گئے جنگ بندی کے ایک مجوزہ منصوبے کو قبول کر لیا ہے، جو اگر اسرائیل تسلیم کر لے، تو یہ کارروائی روکی جا سکتی ہے۔
گولہ باری کے سائے میں مذاکرات
الجزیرہ کے سینئر سیاسی تجزیہ کار مروان بشارہ نے نیتن یاہو کی جانب سے نام نہاد جنگ بندی مذاکرات کے اعلان کو گولہ باری کے سائے میں مذاکرات قرار دیا اور کہا کہ لڑائی بند نہیں ہوگی، نسل کشی کے عمل میں کوئی وقفہ نہیں ہوگا، حماس کو فیصلہ کرنا ہوگا، جبکہ اسرائیل دسیوں یا شاید سینکڑوں فلسطینیوں کو قتل کرتا رہے گا اور ایک ملین فلسطینیوں کو جنوبی غزہ کی طرف منتقل کرتا رہے گا۔
واضح رہے کہ صبح سے اب تک غزہ بھر میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 48 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں 16 وہ افراد تھے جو امداد کے حصول کی کوشش کر رہے تھے اور GHF کے امدادی مراکز پر فائرنگ کا نشانہ بنے۔
ادھر، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید دو افراد بھوک سے جاں بحق ہو گئے، اس طرح جنگ کے آغاز سے اب تک بھوک سے مرنے والوں کی تعداد 271 ہو چکی ہے، جن میں 112 بچے بھی شامل ہیں۔
غزہ میں 90 فیصد باشندے پہلے ہی بے گھر
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا کا کہنا ہے کہ غزہ کے 90 فیصد باشندے پہلے ہی بے گھر ہو چکے ہیں، اور اگر مزید نقل مکانی ہوئی تو صورتحال تباہ کن ہو جائے گی۔
فلسطینی وزارت داخلہ نے اسرائیل کی جانب سے غزہ شہر پر قبضے کی کوشش کو وہاں کے ایک ملین سے زائد افراد کے لیے موت کا پروانہ قرار دیا، غزہ شہر میں کچھ فلسطینی خاندان ساحلی پناہ گاہوں کی طرف منتقل ہو چکے ہیں، جبکہ دیگر وسطی اور جنوبی علاقوں کی جانب چلے گئے ہیں۔
شمالی غزہ میں طبی عملے، امدادی تنظیموں کو انخلا کی ہدایت
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے شمالی غزہ پر قبضے کی غرض سے متوقع فوجی کارروائی سے قبل وہاں موجود طبی عملے اور امدادی گروپوں کو انخلا کے منصوبے بنانے کی ہدایت دی ہے۔
فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں ہفتے اسرائیلی فوجی حکام نے شمالی غزہ کی پٹی میں طبی حکام اور بین الاقوامی تنظیموں کو مطلع کیا ہے کہ آبادی کو جنوبی غزہ کی پٹی کی طرف منتقل کرنے کی تیاری کریں۔