نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی کیخلاف مظاہرے، جھڑپوں میں 19 افراد ہلاک

Published On 08 September,2025 09:32 pm

کھٹمنڈو: (ویب ڈیسک) نیپال میں حکومت کی کرپشن اور سوشل میڈیا بندش کے خلاف مظاہرہ کرنے والے افراد کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں کا استعمال کیا جبکہ جھڑپوں میں کم از کم 19 افراد ہلاک ہو گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ایک مقامی عہدیدار نے بتایا کہ زیادہ تر نوجوان مظاہرین رکاوٹ توڑ کر کھٹمنڈو میں پارلیمنٹ کے احاطے میں داخل ہو گئے، ایک ایمبولینس کو آگ لگا دی اور قانون ساز ادارے کی حفاظت پر مامور پولیس پر اشیا پھینکیں۔

ایک مظاہر نے بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی کو بتایا کہ ’پولیس نے اندھا دھند فائرنگ کی، انہوں نے گولیاں چلائیں جو مجھے تو نہیں لگیں لیکن میرے پیچھے کھڑے دوست کے ہاتھ پر لگیں۔‘

پولیس افسر شیکھر کھنال نے رائٹرز کو بتایا کہ 100 سے زیادہ زخمی بشمول 28 پولیس اہلکار علاج کے لیے ہسپتال میں ہیں، جبکہ مظاہرین زخمیوں کو موٹر سائیکلوں پر ہسپتال منتقل کیا، مشرقی شہر اتاہری میں ہونے والے پرتشدد احتجاج میں مزید 2 افراد مارے گئے۔

وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے ہنگامی کابینہ اجلاس طلب کیا تاکہ بدامنی پر بات کی جا سکے، جو اس وقت شروع ہوئی، جب ہزاروں نوجوان صبح کے وقت سڑکوں پر نکل آئے، جن میں سے بہت سے اسکول یا کالج کی یونیفارم میں تھے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے حکومت کے فیصلے کے تحت فیس بک سمیت کئی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی بند کر دی گئی تھی، جس نے نوجوانوں میں غصے کو جنم دیا، نیپال کی تین کروڑ آبادی میں سے تقریباً 90 فیصد انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں۔

حکام نے کہا کہ انہوں نے یہ پابندی اس لیے لگائی کیونکہ یہ پلیٹ فارمز حکام کے ساتھ رجسٹر نہیں ہوئے تھے، حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام غلط استعمال کو روکنے کے لیے کیا گیا، جیسے نفرت انگیز مواد اور جعلی خبروں کے پھیلاؤ کے لیے جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا استعمال اور فراڈ۔