نئی دہلی: (دنیا نیوز) مودی سرکار کی ناکام پالیسیوں کے باعث بھارت کے اندر صوبائی تضادات نئی صورت میں ابھرنے لگے، پنجاب اور بہار کے درمیان بڑھتے تنازع نے بھارتی معاشرتی تقسیم کو مزید عیاں کر دیا۔
رپورٹس کے مطابق بھارتی پنجاب کے مختلف علاقوں میں بہاری عوام کو زبردستی بے دخل کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جس کے نتیجے میں لدھیانہ ریلوے سٹیشن ہجوم کا منظر پیش کر رہا ہے، دوسری جانب سکھ برادری نے پنجاب میں بہاریوں کی بڑھتی ہوئی آبادکاری کے خلاف چندی گڑھ میں شدید احتجاج کیا۔
اعداد و شمار کے مطابق ہر وقت پنجاب میں 30 سے 40 لاکھ بہاری مزدور موجود رہتے ہیں جبکہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق 12 لاکھ سے زائد بین الریاستی مزدور، بالخصوص بہار اور یوپی سے تعلق رکھنے والے پنجاب میں کام کر رہے تھے۔
پنجابی شہریوں نے دعویٰ کیا ہے کہ بہاری عوام مشکل وقت میں ساتھ چھوڑ دیتے ہیں اور مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب میں صرف پنجابی زبان بولی جائے، ہر شعبے میں مقامی مزدوروں کو ترجیح دی جائے اور بہاریوں کو علاقے خالی کرنے پر مجبور کیا جائے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت کے اندر بڑھتے یہ اندرونی تنازعات مودی سرکار کے نام نہاد "اکھنڈ بھارت" بیانیے کو بے نقاب کر رہے ہیں، ہندوستانی سیکولرازم محض کتابی دعویٰ ثابت ہوا ہے جبکہ زمینی حقائق ہندو شدت پسندی اور سماجی تقسیم کی عکاسی کرتے ہیں۔
آر ایس ایس کی نفرت انگیز سوچ بھارت کو ہندو مسلم تقسیم کے بعد اب پنجابی بہار تصادم کی طرف دھکیل رہی ہے جبکہ مودی کا نعرہ "سب کا ساتھ، سب کا وکاس" صوبائی تنازعات کے شور میں دب کر رہ گیا ہے۔