غزہ: (ویب ڈیسک) اسرائیل نے بربریت کی تمام حدیں پار کرتے ہوئے فضائی بمباری اور زمینی گولہ باری کے بعد غزہ میں بارودی مواد سے لدے روبوٹس کا استعمال شروع کر دیا ہے، چھ روز میں ایک ہزار سے زائد فلسطینی شہید کر دیے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو غزہ شہر کے رہنے والے ایک فرد الغول نے بتایا کہ اسرائیلی فوج اب پرانی فوجی گاڑیوں کو بڑے موبائل بموں میں تبدیل کر کے انہیں استعمال کر رہی ہے، اسرائیلی فوج ان پرانی فوجی گاڑیوں کو بارود سے بھر کر انھیں ریموٹ کی مدد سے کنٹرول کرتی اور رہائشی علاقوں کے درمیان پہنچا کر دھماکے سے اڑا دیتی ہے۔
غزہ کے شہریوں کے مطابق اس طرح کے دھماکے سے علاقے میں موجود بڑی تعداد میں عمارتیں تباہ ہو جاتی ہیں، اس کا اثر فضائی بمباری اور توپ خانے سے بھی زیادہ تباہ کن ہے، غزہ کے لوگ مُلکی تاریخ کے جنگی حالات میں پہلی بار یہ سب دیکھ رہے ہیں، غزہ کے لوگ انہیں بارود سے لدے ہوئے روبوٹ کا نام دے رہے ہیں۔
غزہ شہر کے ایک اور رہائشی نے بتایا کہ یہ روبوٹ پرانے ٹینک یا آرمرڈ پرسنل کیریئرز ہو سکتے ہیں جو اب استعمال کے قابل نہیں رہے، وہ انہیں لے جاتے ہیں دھماکہ خیز مواد ان میں بھر دیتے ہیں اور پھر انہیں غزہ سٹی کی سڑکوں پر بھیج دیتے ہیں، یہ تمام وہ گاڑیاں ہوتی ہیں جنہیں دور سے بیٹھ کر ریموٹ سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔
شہری نے کہا کہ ان بارود سے لدے ہوئے روبوٹس کو اہداف پر پہنچنے کے چند منٹ بعد زور دار دھماکہ سے اڑا دیا جاتا ہے جس کے بعد آسمان خون کی طرح سرخ ہو جاتا ہے اور دھماکے کا ملبہ 500 مربع میٹر کے علاقے میں پھیل جاتا ہے اور زبردست تباہی ہوتی ہے، اگر دھماکے کے مقام کے قریب لوگ ہوں تو ان کا کوئی نشان نہیں ملتا۔
غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے 13 اگست سے غزہ سٹی کے اندر زمینی فوجی کارروائی شروع کی جس کے نتیجے میں غزہ کی صحت اور سرکاری حکام کی جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 1100 افراد ہلاک اور چھ ہزار سے زیادہ زخمی ہو چُکے ہیں۔