پانچ صدیوں بعد کسی برطانوی بادشاہ کی پوپ سے ملاقات اور ایک ساتھ عبادت

Published On 24 October,2025 11:28 am

لندن: (ویب ڈیسک) برطانیہ کے شاہ چارلس سوم نے ایک تاریخی سنگ میل عبور کرتے ہوئے 500 سال میں پہلے برطانوی بادشاہ بن گئے جنہوں نے کسی پوپ کے ساتھ عوامی دعا میں شرکت کی۔

ویٹیکن سٹی کے 2 روزہ سرکاری دورے کے دوسرے دن بادشاہ چارلس اور ملکہ نے پوپ لیو چہاردہم کے ساتھ سسٹین چیپل میں ایک بین المذاہب دعا میں شرکت کی۔

ایبی آف سینٹ پال میں بادشاہ چارلس کے لیے سونے کے خصوصی تخت کا اہتمام کیا گیا جبکہ دعائیہ تقریب میں کیتھولک اور اینگلیکن روایات کے عناصر کو یکجا کیا گیا، جسے مذہبی ہم آہنگی کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔

شاہی جوڑا بیسلیکا میں اس دروازے سے داخل ہوا جو عام طور پر ہر 25 سال بعد عوام کے لیے کھولا جاتا ہے، جس سے تقریب کو مزید روحانی وقار حاصل ہوا، اس موقع پر ملکہ کمیلا نے کیتھولک سسٹرز سے بھی ملاقات کی اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ان کی خدمات کو سراہا۔

یاد رہے کہ 1534 ء میں برطانوی بادشاہ ہنری ہشتم نے پوپ کی جانب سے اپنی شادی کے خاتمے کی اجازت نہ ملنے پر چرچ آف انگلینڈ قائم کیا اور خود کو اس کا سربراہ مقرر کیا، اس نے خانقاہیں تباہ کرائیں، مذہبی کتب جلائیں، اور سیکڑوں پادریوں اور راہبوں کو سزائے موت دی۔

اس علیحدگی کے بعد کیتھولک مذہب کے پیروکاروں پر صدیوں تک انگلینڈ اور سکاٹ لینڈ میں عبادت پر پابندیاں عائد رہیں، یہاں تک کہ بیسویں صدی کے وسط تک کیتھولک اور اینگلیکن افراد کے درمیان شادی کو بھی ناپسند کیا جاتا تھا۔

وقت گزرنے کے ساتھ دونوں کلیساؤں کے درمیان تعلقات میں بتدریج بہتری آئی، ویسٹ منسٹر ایبی کے عالمِ الٰہیات جیمی ہاکی نے کہا کہ اب باہمی بداعتمادی کا دور ختم ہو چکا ہے، ستر برس پہلے تک کیتھولک اور اینگلیکن افراد کا ایک دوسرے کے گرجا گھروں میں داخل ہونا بھی قابلِ اعتراض سمجھا جاتا تھا، آج تاریخ خود کو شفا پاتی دکھائی دے رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق پچھلی چند دہائیوں میں شاہی خاندان اور ویٹی کن کے درمیان روابط میں نمایاں بہتری آئی ہے، 2013 میں سکسیشن ٹو دی کراؤن ایکٹ کے تحت شاہی ورثا کو کیتھولک افراد سے شادی کی اجازت دی گئی، اگرچہ بادشاہ کو تاحال اینگلیکن چرچ کا سربراہ ہی رہنا لازمی ہے۔

رواں برس کے اوائل میں بادشاہ چارلس اور ملکہ کمیلا نے پوپ فرانسس سے نجی ملاقات کی تھی جبکہ ستمبر میں بادشاہ چارلس نے پانچ سو سال بعد پہلی مرتبہ کسی کیتھولک ماس میں شرکت کر کے ایک تاریخی مثال قائم کی۔

مذہبی امور کی تجزیہ کار کیتھرین پیپنسٹر نے کہا کہ یہ ملک روم کے ساتھ طویل عرصے تک تنازعات میں مبتلا رہا ہے، مگر آج ہم نے دیکھا کہ چرچ آف انگلینڈ کے سربراہ یعنی بادشاہ نے دنیا کے 1.3 ارب کیتھولک رہنماؤں کے ساتھ دعا میں زانوئے تلمذ تہہ کیا، یہ تاریخ کی ایک بے مثال پیش رفت ہے۔

ماہرین کے نزدیک یہ واقعہ نہ صرف برطانیہ اور ویٹی کن کے درمیان تعلقات کی بحالی کی علامت ہے بلکہ مذہبی رواداری اور باہمی احترام کے ایک نئے دور کا آغاز بھی قرار دیا جا رہا ہے۔