نیویارک: (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام کے صدر پر پابندیاں ہٹانے کے حق میں ووٹ دیا ہے جس کے بعد احمد الشرع کو داعش اور القاعدہ کی پابندیوں کی فہرست سے مؤثر طریقے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سلامتی کونسل کا یہ اقدام شام میں بشار الاسد کے بعد وجود میں آنے والے سیاسی نظام کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کرنے کا عندیہ ہے۔
سکیورٹی کونسل میں قرارداد 2729 امریکہ کی طرف سے پیش کی گئی جس کے حق میں 14 ووٹس پڑے، مخالفت میں صفر جبکہ چین اس تمام عمل سے غیرحاضر رہا۔
شام کے وزیر داخلہ انس حسن خطاب پر بھی پابندیاں ہٹا دی گئی ہیں جبکہ ان کا نام فہرست سے بھی خارج کر دیا گیا ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت سکیورٹی کونسل نے اعلان کیا کہ دہشت گردی کے خلاف اقدامات کے تحت اثاثے منجمند کیے جانے اور سفری پابندیوں کا اطلاق اب ان دونوں عہدیداروں پر نہیں ہوگا۔
احمد الشرع اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کاپ 30 میں شرکت کے لیے برازیل کے شہر بیلم پہنچے ہیں جس کے بعد پیر کو وہ واشنگٹن جائیں گے جہاں ان کی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات متوقع ہے۔
امریکا کئی مہینوں سے 15 رکنی سلامتی کونسل پر زور دے رہا تھا کہ شام اور اس کی نئی حکومت میں شامل عہدیداروں پر عائد پابندیوں میں نرمی کی جائے۔
اقوام متحدہ میں امریکہ کے مستقل نمائندے مائیک والٹز نے سکیورٹی کونسل کی قرارداد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ صدر احمد الشرع کی قیادت میں ایک نئی شامی حکومت قائم ہے، جو دہشت گردی اور منشیات کے خلاف، کیمیائی ہتھیاروں کی باقیات کو ختم کرنے، علاقائی سلامتی اور استحکام کے فروغ کے لیے محنت سے کام کر رہی ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ شامی حکام کو فہرست سے ہٹانے کا اقدام ملک کی طویل مدتی تعمیر نو، استحکام اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کی کوششوں سے مطاقبت رکھتا ہے جبکہ اس کے ساتھ ہی انسداد دہشت گردی کی پابندیوں کے عالمی فریم ورک کی سالمیت کو بھی برقرار رکھا گیا ہے۔
اقوام متحدہ نے مئی 2014 میں احمد الشرع پر اس وقت پابندیاں عائد کی جبکہ القاعدہ سے وابستہ تنظیم ہیئت تحریر الشام کو داعش اور القاعدہ کی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔



