واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکا میں طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن 39ویں روز میں داخل ہوگیا جس کے باعث ملکی معیشت اور فضائی نظام مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔
امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن کے باعث شہریوں کا معیشت پر اعتماد کم ہونے لگا جس کی وجہ سے معاشی بحران شدت اختیار کر گیا ہے، 40 بڑے امریکی ہوائی اڈوں پر پروازوں میں 4 فیصد تک کمی کر دی گئی، وفاقی ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے فنڈز میں کٹوتی اور فضائی کنٹرولرز کی شدید کمی کو اس صورتحال کی بنیادی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔
امریکی وزیر برائے ٹرانسپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ اگر شٹ ڈاؤن جلد ختم نہ ہوا تو فضائی کٹوتی 10 سے 20 فیصد تک جا سکتی ہے، امریکی سینیٹ نے وفاقی ملازمین کو تنخواہیں دینے کا بل مسترد کر دیا، ری پبلکن اکثریتی ایوان میں بل کے حق میں 53 اور مخالفت میں 43 ووٹ ڈالے گئے، مگر بل مطلوبہ 60 ووٹ حاصل نہ کر سکا، 3 ڈیموکریٹ اراکین نے بھی بل کی حمایت میں ووٹ دیا۔
امریکا میں شٹ ڈاؤن کی وجہ سے معیشت پر اثرات ظاہر ہونے لگے ہیں، صارفین کا اعتماد 6 فیصد کم ہو کر 50.3 فیصد پر آگیا ہے، یہ جون 2022ء کے بعد سب سے کم سطح ہے، ماہرین کے مطابق شٹ ڈاؤن نے عوام کو اپنی مالی صورتحال اور ملکی معیشت پر غیر یقینی کا شکار کر دیا ہے۔
اگر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے فوری اقدامات نہ کیے تو یہ شٹ ڈاؤن امریکا کی تاریخ کا سب سے مہنگا اور نقصان دہ حکومتی تعطل بن سکتا ہے۔



