کراچی: (دنیا نیوز) مہنگائی کی رفتار زور پکڑ جانے کے خدشات کے باعث شرح سود میں 1 فیصد اضافہ کردیا گیا، سٹیٹ بینک نے بنیادی شرح سود 8.5 فیصد مقرر کردی۔
سٹیٹ بینک کے مطابق درآمدی مصنوعات پر ڈیوٹی بڑھانے، گیس کی قیمتوں میں اضافے اور توقعات سے زائد عالمی سطح پر خام تیل کے بھاؤ بڑھنے کے باعث افراط زر بڑھ جانے کا خدشہ ہے۔ سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے معیشت کو مستحکم کرنے کے اقدامات کے باعث معاشی ترقی کی رفتار سست پڑ جانے کی توقع ہے۔ گزشتہ مالی سال 5.8 فیصد کے مقابلے رواں مالی سال ترقی کی شرح 5 فیصد تک پہنچنے کے امکانات ہیں۔
رپورٹ کے مطابق معیشت کو سدھارنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے بڑی صنعتوں کی پیداوار متاثر ہوسکتی ہے اور خدمات کا شعبہ رواں مالی سال ہدف سے کم ترقی کی شرح دکھا سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سود بڑھنے سے قرضوں کی لاگت میں اضافہ ہوگا۔ گھر، گاڑی اور بینکوں سے لیز پر لی گئی ہر شے کی ماہانہ قسط بھی بڑھ جائے گی۔