کراچی: (دنیا نیوز) سال 2018 پاکستان سٹاک ایکسچینج کے لئے کیسا رہا اور سٹاک مارکیٹ کے لئے نیا سال کیسا رہے گا. تجزیہ کار اس حوالے سے اپنی رائے کا یوں اظہار کرتے ہیں.
سٹاک مارکیٹ کو معیشت کا آئینہ بھی کہا جاتا ہے یعنی جیسے ملک کے حالات ویسی ہی سٹاک مارکیٹ، سال 2018 کے دوران پاکستان میں الیکشن ہوئے، بجٹ کے بعد منی بجٹ بھی پیش کیا گیا، تیزی سے بلدلتے حالات نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ایسی ٹھیس پہنچائی کے ایک سال کے دوران صرف بیرونی سرمایہ کاروں نے 50 کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کے حصص فروخت کرڈالے۔
جنوری 2018 میں جہاں انڈیکس 40 ہزار 471 پوائنٹس کی سطح پر تھا، دو ہزار پوائنٹس سے زائد نیجے آ گیا۔ دوسری جانب مسلسل اتار چڑھاو کے باعث شیئرز کی مالیت ایسی گری کہ سرمایہ کاروں کے 700 ارب روپے زائد ڈوب گئے۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نیا سال پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے لئے کیسا ہوگا؟ معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کئی کمپنیوں کے شیئرز کی مالیت کافی حد تک کم ہوچکی ہے، اگر حکومت معاشی استحکام لانے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو مستقبل میں سٹاک مارکیٹ بلندیوں کے نئے ریکارڈ بھی بنا سکتی ہے۔