اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان سٹیٹ آئل، پٹرولیم مصنوعات کی چوری معمول بن گیا۔ ایک سال میں پٹرولیم مصنوعات کی چوری کے 48 کیسز سامنے آئے جن میں اربوں روپے کا تیل چوری ہوا۔
دستاویز کے مطابق ایک سال میں پٹرولیم مصنوعات کی چوری کے 48 کیسز سامنے آئے جن میں پٹرولیم مصنوعات کی پوری مقدار منزل تک نہیں پہنچائی گئی۔ پی ایس او انتظامیہ نے آنکھیں بند کرلیں اور پٹرولیم مصنوعات کی چوری کے واقعات اوگرا سے بھی چھپائے گئے، یوں چوری ہونے والے اربوں روپے کے پٹرول کی قیمت کسی سے وصول ہی نہیں کی جاتی۔
دستاویز میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ پی ایس او کے آئل ٹینکرز میں دیگر کمپنیوں کی مصنوعات کی بھی ترسیل کی جاتی ہے۔ آئل ٹینکرز غیر قانونی ایجنسیوں کو بھی پٹرولیم مصنوعات فراہم کرتے رہے۔