اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزارت خزانہ نے آئندہ پانچ سالوں میں قرضوں کا حجم 45 ہزار ارب روپے تک پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے، حکومتی قرضوں میں ساڑھے چودہ ہزار ارب روپے اضافے ہوسکتا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی زیرصدارت اسلام آباد میں ہوا۔
اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے وزارت خزانہ کے ڈائریکٹر جنرل ڈیٹ پالیسی نے بتایا کہ قرضوں کی بھاری ادائیگیوں کے باعث ہر تین چار ہفتوں میں حکومت کو بنکوں سے قرضہ اٹھانا پڑتا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پانچ سالوں کے دوران غیرملکی قرضوں میں اضافے اور مقامی قرضوں میں کمی کی پالیسی اختیار کی جائے گی، پانچ سالوں کے دوران مقامی قرضے ساڑھے بیس ہزار ارب روپے سے بڑھا کر ستائیس ارب روپے تک رہنے کی پالیسی ہے۔
وزارت خزانہ کے ڈائریکٹر جنرل ڈیٹ پالیسی کا کہنا تھا کہ اس دوران قرضوں کا جی ڈی پی میں تناسب اسی فیصد سے کم کر کے 66 فیصد تک لانے کی پالیسی پر عمل کیا جائے گا، پانچ سالوں میں بیرونی قرضے چالیس فیصد اور اندرونی قرضے ساٹھ فیصد پر رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔
چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران ٹیکسں وصولیوں میں 16 فیصد اضافہ ہوا ہے، کمیٹی اراکین نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی کارکردگی پرعدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ بڑے پیمانے پر نئے ٹیکس عائد کرنے، روپے کی قدر میں کمی، مہنگائی اور جی ڈی پی گروتھ کو شامل کرنے محض سولہ فیصد اضافہ ناکافی ہے۔