اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) 2019 عوام کیلئے بھاری رہا جس میں مہنگائی عروج پر رہی۔ غذائی اشیا، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں ہو شربا اضافہ ہوا۔ مہنگائی بڑھتے ہوئے نومبر میں نو سال کی بلند ترین سطح 12.7 فیصد پر پہنچ گئی۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق ایک سال میں گیس کی قیمت میں 55 فیصد، بجلی ٹیرف میں ساڑھے 18 فیصد، موٹر ایندھن کی قیمتوں میں 16 فیصد اضافہ ہوا، صحت کی سہولیات میں 16 فیصد، دالوں کی قیمت میں 54 فیصد، آلو 42 فیصد، تازہ سبزیوں میں 40 فیصد، چینی 33 فیصد، آٹا 16 فیصد، مصالحہ جات 19 فیصد، خوردنی تیل 16 فیصد مہنگا ہوا۔
وزیراعظم نے مہنگائی میں اضافہ پر ایکشن کیلئے متعدد بار ہدایات جاری کیں لیکن ان پر عملدرآمد نہ ہوا۔ اکتوبر میں وزیراعظم نے یوٹیلیٹی سٹورز پر عوام کو اشیائے ضروریہ پر چھ ارب روپے کی سبسڈی دینے کی منظوری دی تاہم دسمبر کے اختتام تک وزارت صنعت و پیداوار اور وزارت خزانہ سبسڈی کے شفاف طریقہ کار پر اتفاق نہ کرسکیں۔
آئی ایم ایف کو بھی کہنا پڑا کہ قرض پروگرام کے تحت افراط زر میں تو کمی ہو رہی ہے لیکن اہم غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ باعث تشویش ہے۔ حکومت کا دعوی ہے کہ آئندہ سال جنوری سے مہنگائی کی شرح میں کمی ہونی شروع ہو جائے گی تاہم ماہرین کے مطابق زرعی اور صنعتی پیداوار کی لاگت کم کئے بغیر ایسا کرنا مشکل ہوگا۔