اسلام آباد: (دنیا نیوز) آئندہ مالی سال ترقی کا ہدف 2.3 فیصد مقرر کر دیا گیا۔
دنیا نیوز کو موصول ہونے والی بجت دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کا ترقی کا ہدف 2.3 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ زراعت کا ہدف 2.9 فی صد رکھا گیا ہے۔ بڑی فصلوں کا ہدف 2.2 فی صد مقرر کر دیا گیا ہے۔
دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کپاس میں شرح نمو کا ہدف 1.3 فیصد مقرر کیا گیا، لائیو سٹاک میں شرح نمو کا ہدف 3.5 فیصد، جنگلات میں شرح نمو کا ہدف 1.5 فیصد، ماہی گیری میں شرح نمو کا ہدف 2.1 فی صد مقرر کر دیا گیا ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال صنعت میں شرح نمو کا ہدف 0.1 فیصد مقرر کیا گیا ہے، معدنیات میں شرح نمو کا ہدف 0.5 فیصدجبکہ پیداواری شعبہ میں شرح نمو کا ہدف منفی 0.7 فی صد رکھے جانے کا امکان ہے۔ توانائی کے شعبے میں شرح نمو کا ہدف 1.4 فیصد، تعمیرات کےشعبے میں شرح نمو 3.5 فیصد، خدمات کےشعبے میں شرح نمو 2.8 فی صد مقرر کی گئی ہے۔
دریں اثناء رابطہ کمیٹی برائے سلالانہ منصوبہ بندی کا مشاورتی اجلاس ہوا، اجلاس ڈپٹی چئیرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان کی صدارت میں ہوا۔ اجلا س میں کورونا وبا کے پیش نظر ملک کے ترقیاتی فریم ورک کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس کے بعد اعلامیہ کر دیا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق آئندہ سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کا حجم 630 ارب روپے رکھنے کی تجویز زیر غور ہے۔ آئندہ سال شرح نمو دو فیصد سے زائد رہنے کا امکان ہے۔
وزارت منصوبہ بندی کے مطابق ترقیاتی بجٹ کے تحت انفراسٹرکچر کے لیے 59 فیصد فنڈز تجویز کیے گئے ہیں، وبا کے باعث عام آدمی کو ریلف پہنچانے کے لیے صحت کے شعبے پر خصوصی توجہ دی جائے گی، پی ایس ڈی پی کے تحت 35 فیصد فنڈز سماجی شعبے کو مختص کرنے کی تجویز ہے۔
اعلامیہ کے مطابق اگلے مالی سال میں 185 ارب روپے سماجی شعبے کو مختص کرنے کی تجویز ہے، گزشتہ مالی سال میں 16 فیصد فنڈز سماجی شعبے کے لیے مختص کیے گئے تھے، صحت، تعلیم، صاف ماحول، صاف پانی کی فراہمی اور معیار زندگی بہتر بنانے کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔
ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے شعبے کے لیے 159 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، توانائی کے شعبے کے لیے 70 ارب روپے، پانی کے شعبے کے لیے 64 ارب روپے، صحت اور بہبود آبادی کے شعبوں کے لیے 18 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔
اعلامیہ کے مطابق تعلیم بشمول ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) 34 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز زیر غور ہے، فزیکل پلاننگ اور ہاؤسنگ کے شعبے کے لیے 19 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے 41 ارب روپے، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے 40 ارب روپے، سابقہ قبائلی علاقوں کے لیے 40 ارب روپے، عام آدمی کے معیار زندگی میں بہتری کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے۔