اسلام آباد: (دنیا نیوز) اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس کے دوران احساس پروگرام کے لیے مزید 29 ارب 72 کروڑ روپے کی منظوری دیدی گئی۔
تفصیلات کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم کے مشیربرائے خزانہ ومحصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت منعقد ہوا، اجلاس میں بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کو مالی سال 2020-21ء کیلئے مختص کردہ 200 ارب روپے بجٹ میں سے 37 لاکھ 25 ہزار سے زائد درخواست گزاروں کو نقد معاونت کیلئے 29.72 ارب روپے خرچ کرنے کی اجازت دیدی۔ جاری مالی سال کیلئے بی آئی ایس پی کو اپنے باقاعدہ آپریشنز کوچلانے کیلئے اضافی ضروریات کو بھی پورا کیا جائے گا۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے صوبائی، علاقائی اورضلع وائز کوٹہ سے قطع نظر 37 لاکھ 25 ہزار سے زائد درخواست گزاروں کو 12 ہزارروپے کی نقد معاونت احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت فراہم کرنے کیلئے 29.72 ارب روپے کی منظوری دیدی۔
ای سی سی نے سال کے آخر میں یوریا کے بفرسٹاک کو مقررہ سطح پربرقراررکھنے کیلئے ایس این جی پی ایل نیٹ ورک پر واقع بند کئے جانیوالے دوپلانٹس ایگری ٹیک اورفاطمہ فرٹیلائزرزکو جولائی سے لیکرستمبرتک تین ماہ کیلئے 756 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی شرح سے گیس فراہم کرنے کی منظوری بھی دیدی ہے۔
تخفیف غربت وسماجی تحفظ ڈویژن کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایس ایم ایس کے ذریعہ درخواستیں جمع کرنے والے 31 لاکھ 52 ہزار سے زائد درخواست گزار مطلوبہ طریقہ کار کے مطابق مستحق ہیں تاہم صوبائی اورضلع کوٹہ کی وجہ سے انہیں مالی معاونت فراہم نہیں جاسکتی جس پرای سی سی نے اس کی منظوری دی۔
کمیٹی کو بتایاگیا کہ پنچاب حکومت نے پہلے سے ہی ایس ایم ایس کے ذریعہ درخواستیں جمع کرنے والے 7 لاکھ درخواست گزاروں کو معاونت فراہم کرنے پررضامندی ظاہرکی ہے،باقی 24 لاکھ 51 ہزارمستحقین کو تین ہزارروپے ماہانہ کی شرح سے 4 ماہ تک 12 ہزارروپے کی معاونت فراہم کی جائیگی جس پر29.72 ارب روپے کی لاگت آئیگی۔
اجلاس کے دوران کمیٹی نے آر ایل این جی کی سیل پرائس کے حوالہ سے پالیسی ہدایات کی تجویز کا جائزہ لیا، آر ایل این جی کی محفوظ مالیت کی نوعیت اورگیس کی مقامی قیمت کی وجہ سے ایس این جی پی ایل کو گھریلوں صارفین کو ویٹڈ ایوریج ڈومیسٹک ٹیرف کے باعث جولائی 2018 سے لیکر اپریل 2020ءتک ریونیو میں 73.84 ارب روپے کی کمی کا سامنا ہے۔
ای سی سی کو بتایا گیا کہ ریونیو میں کمی پالیسی کے مطابق کاسٹ نیچرل بیسز پر آر ایل این جی کی ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے ہوئی ہے جبکہ ایس این جی پی ایل اپنے صارفین کو مقامی قیمت پرآر ایل این جی بطورگیس فراہم کررہی ہے ، ایس این جی پی ایل اپنے ریونیو میں کمی کو سسٹم میں دستیاب اضافی گیس سے پوراکرتی ہے جب اضافی گیس دستیاب ہو۔
ای سی سی کو بتایا گیا کہ آر ایل این جی ریونیو میں کمی کا مسئلہ بنیادی طورپرملکی گیس کی قیمتوں میں فرق کی وجہ سے سامنے آیاہے کیونکہ مقامی گیس کے 91 فیصد صارفین 121 روپے کااوسط ماہانہ بل دے رہے ہیں جو موسم سرما میں گھریلوں صارفین کو فراہم کئے جانیوالے درآمد شدہ آر ایل این جی کی قیمت سے کئی گنا کم ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے تجویز کاتفصیل سے جائزہ لیا اوراوگرا سے سیل پرائس بالخصوص سوئی سدرن کی جانب سے آر ایل این جی ریونیومیں کمی کا جائزہ لینے اور اسے دوبارہ ای سی سی کے سامنے رکھنے کی ہدایت کی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اس مسئلہ کا چھوٹے گروپ کی سطح پر جائزہ لیا جائیگا تاکہ حکومت کی سطح پرپالیسی فیصلہ کیلئے اتفاق رائے پرمبنی حل کو ممکن بنایا جاسکے اورساتھ ساتھ آر ایل این جی کے شعبہ میں گردشی قرضہ کی صورتحال سے بھی محفوظ رہا جائے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی وٹیلی کمیونیکیشن کی تجویز پراین ٹی سی کیلئے مالی سال 2020-21 ء اور مالی سال 2019-20 کے نظرثانی شدہ بجٹ کی تجویز کا جائزہ لیا اوراس کی منظوری دی، این ٹی سی کے مالی سال 2020-21 ءکیلئے بجٹ کا تخمینہ 4.59 ارب ، آپریٹنگ اخراجات 4.78 ارب اورسالانہ ترقیاتی پلان 1.23 ارب روپے ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت صنعت وپیداوارکی جانب سے ملک میں یوریا کھادکی صورتحال سے متعلق تجویز کا بھی جائزہ لیا۔
وزارت صنعت وپیداوارکی جانب سے بتایا گیا کہ نیشنل فرٹیلائزرڈویلپمنٹ سینٹر کی جانب سے جو اعدادوشماردئیے گئے ہیں ان کے مطابق دسمبر 2020ءسے لیکر فروری 2021 ءکے عرصہ میں ملک میں یوریا بفرسٹاک لیول دولاکھ میٹرک ٹن سے کم ہو گی۔
ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ اس خلیج کو کم کرنے اوربفرسٹاک کو مقررہ سطح پربرقراررکھنے کیلئے ایس این جی پی ایل نیٹ ورک پر واقع بند کئے جانیوالے دوپلانٹس ایگری ٹیک اور فاطمہ فرٹیلائزرز کو جولائی سے لیکرستمبرتک تین ماہ کیلئے 756 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی شرح سے گیس فراہم کی جائیگی۔ اس میں حکومت کا حصہ 959 ملین روپے ہوگا یہ اس ریونیوسے بہت زیادہ کم ہیں جو فرٹیلائزرکی قلت کو دورکرنے کرنے کیلئے ماضی میں ان پلانٹس پر خرچ کئے جاتے تھے۔
اجلاس میں جولائی 2016ءسے لیکرمارچ 2019ءتک کے الیکٹرک کے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کے مسئلہ کا جائزہ لیا گیا، کمیٹی نے 26 مارچ 2020ءکو اس ضمن میں کئے جانیوالے اس فیصلہ کی توثیق کی جس میں ای سی سی نے اپنی بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی تھی ۔ ان سفارشات میں کے الیکٹرک کے جو لائی 2016ءسے لیکرمارچ 2019ءتک کے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کو طے کردیا گیاتھا اورای سی سی نے ہدایت کی تھی کہ تین ماہ بعد یہ موثر ہوں گے